30 نومبر ، 2014
کراچی.......جیو کی دوبارہ مقبولیت اور بڑھتی ہوئی ریٹنگ سے حریف چینل پریشان ،جھوٹ پر جھوٹ جیو اور جنگ کے خلاف بےبنیاد پروپیگنڈہ ،3 چینلوں نےائر پورٹ سے فوٹیج حاصل کی لیکن غلط خبر دینے کے بعد شرمندگی کے باعث نہ چلاسکے۔ جنگ گروپ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گدھ جیسی خصلت رکھنے والے میڈیا گروپوں نے غیرپیشہ ورانہ رویے اور عامیانہ پن کی تمام حدود پار کرلیں اورمختلف الزامات کی بھرمار کردی۔الزام لگایا گیا کہ گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے بعد جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان ملک سے فرار ہوگئے۔ یہ الزام بھی لگایا گیا کہ انہیں پنجاب ہاؤس میں ٹھہرایا گیا۔ حکومت پاکستان کی ایک سرکاری ایجنسی نے انہیں پروٹوکول دیا اور ائرپورٹ پر جہاز میں بٹھایا ۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان بالعموم ملک سے باہر رہتے ہیں اور پاکستان آتے جاتے رہتے ہیں کیونکہ وہ اس ملک کے شہری ہیں ۔ جس صبح گلگت بلتستان کی عدالت نے فیصلہ سنایا اس روز میر شکیل الرحمان پاکستان میں تھے ۔ جب نیوز چینلز ان کے بارے میں خبریں چلارہے تھے ، تو وہ پورا دن پاکستان میں رہے اور معمول کے مطابق اگلے دن اپنی اہلیہ کے ساتھ پاکستان سے روانہ ہوئے ۔ ترجمان کے مطابق تین ٹی وی چینلوں نے ائر پورٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج تک حاصل کرلی لیکن انہیں مایوسی ہوئی کیونکہ وہاں کوئی پروٹوکول نہیں تھا ۔ ائر پورٹ پر تعینات امیگریشن حکام کسی کو تبھی روک سکتے ہیں جب متعلقہ حکومتیں انہیں ایسا کرنے کو کہیں ۔ ایسا کوئی حکم نہیں تھا اس لیے کسی کو روکنے اور کلیئر نہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عدالت کا یہ پہلا فیصلہ نہیں ہے ۔ چند ہفتےپہلے یہی عدالت ایڈیٹر انچیف جنگ گروپ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطگی کا حکم دے چکی ہے ۔ لیکن میر شکیل الرحمان بدستور ملک میں رہے اور معمول کے مطابق ایک ، دو یا تین مرتبہ بیرون ملک آتے جاتے رہے ۔ سازشیوں کی بدقسمتی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے گلگت کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سابقہ اور موجودہ فیصلے سے ائرپورٹ امیگریشن کو مطلع نہیں کیا ۔ کیونکہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کہ اگرچہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے لیکن وہاں کی عدالتوں کا دائرہ اختیار صرف ان کے اپنے انتظامی علاقوں سے تک محدود ہے ۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہے ۔ پاکستان کے کسی بھی آزاد شہری کی طرح میر شکیل الرحمان بھی جب چاہیں گے پاکستان آئیں گے اور بیرون ملک جائیں گے ۔ جنگ گروپ اور جیو گروپ کے خلاف پروپیگنڈے کے ساتھ ان میڈیا گروپوں نے کبھی بھی جنگ اور جیو کا نقطہ نظر جاننے کے ضرورت محسوس نہیں کی ۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے جیو کے پروگرام اٹھو جاگو پاکستان کے متعلق ہر طرح کی کارروائی معطل کرنے کا حکم جاری کیا، لیکن پروپیگنڈہ مہم چلانے والے 3 میڈیا گروپوں میں سے کسی کو یہ خبر جاری کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ صرف یہی نہیں جمعے کو اے پی این ایس اور سی پی این ای نے مشترکہ بیان میں گلگت کی عدالت کے فیصلے کو پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے لیے دھچکا قرار دیا، لیکن ان حریص میڈیا گروپوں نے یہ خبر بھی نہیں چلائی ۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی گلگت کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو میڈیا پر خوفناک اثرات کا حامل قرار دیا، لیکن یہ خبر بھی ان کی نظروں سے اوجھل رہی ۔ جیو ، جنگ اور میرشکیل الرحمان کو نشانہ بنانے کی کوشش میں اب یہ3 گروپ پیشہ ورانہ طرز عمل کی اس نچلی ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ انہوں نے مقدمے میں دیگر ملزموں کے نام لینا چھوڑ دیے ہیں ۔ آزاد صحافت کے خاتمے کے لیے ’’مائنس میر شکیل الرحمان فارمولے‘ پر عمل کرتے ہوئے صرف میر شکیل الرحمان کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا ۔ جب وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور دیگر ماہرین قانون نے یہ واضح کیا کہ آئین کے تحت گلگت بلتستان کی عدالتوں کے احکامات گلگت بلتستان سے باہر لاگو نہیں ہوتے ۔ تو ان حریص میڈیا گروپوں نے یہ بیان بھی نشر نہیں کیا اور مسلسل اپنے ناظرین کو گمراہ کرتے رہے ۔ جنگ گروپ نے عدالتی فیصلے کے اگلے روز اپنا مکمل نقطہ نظر شائع کیا لیکن حریص گروپوں نے اس نقطہ نظر کو جگہ نہیں دی اور جیو اور جنگ گروپ پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔تینوں میں سے کسی نے یہ خبر بھی کبھی نہیں چلائی کہ گلگت عدالت میں درخواست گذار اور گواہ پیشہ ور مجرم اور دہشت گرد ہیں ۔جیو نیوز آج بھی مقبول ہے یہ مقبولیت اس حقیقت کے باوجود ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے جیو یا تو بند ہے یا اسے کیبل پر آخری نمبروں پر رکھا گیا ہے ۔ لیکن تینوں میڈیا گروپ ہوس اوررقم کی لالچ میں نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ۔ صحافت کے ہر معیار کو روند ڈالا اور اپنے ناظرین کے ذہنوں کو جھوٹے اور زہریلے پروپیگنڈے سے آلودہ کرتے رہے ۔ اس وقت جیو نیوز پاکستان میں کیبل سسٹم کے 35 فیصد سے بھی کم حصے پر اپنے اصل نمبروں پر دستیاب ہے ۔ ڈسٹری بیوشن کے مسائل اور پروپیگنڈہ مہم کے باوجود تمام تینوں آزاد ریٹنگ ایجنسیوں کے مطابق نومبر میں جیو نیوز نمبر ون پوزیشن پر پہنچ گیا ۔ اس صورت حال نے حریف چینلوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ انہیں اربوں روپے کے اس ریونیو سے محروم ہونا پڑے گا ،جو جیو نیوز کا حق تھا اور یہ چینل پچھلے 6 ماہ سے کسی کوشش کے بغیر اس ریونیو سے فیض یاب ہورہے تھے ۔ یاد رہے کہ اپریل 2014 سے پہلے جیو نیوز کی تمام بڑے چینلوں کے مقابلے میں مجموعی ریٹنگ زیادہ تھی ۔ جیو کو یہ سفر ابھی طے کرنا ہے ۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب ڈسٹری بیوشن کے مسائل عدالتی احکامات کے مطابق حل کیے جائیں گے ۔