28 اپریل ، 2012
کراچی … میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی ملزم حسین حقانی نے کہا ہے کہ ملک سے باہر بیٹھے ایک شخص نے مفروضے کی بنیاد پر الزام لگایا جو ثابت نہیں کرسکا، مجھ پر کوئی کیس نہیں، کوئی مقدمہ نہیں چلایا جارہا، کبھی نہیں کہا کہ پاکستان نہیں آوٴں گا، اس وقت پاکستان آنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا، کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسامہ کو پناہ دینے والوں کا سراغ لگانا ہوگا، پاکستان کو کبھی نہ کبھی بتانا پڑیگا کہ اسامہ پاکستان میں کیسے رہ رہا تھا۔ جیو نیوز کے پروگرام لیکن میں گفتگو کرتے ہوئے حسین حقانی کا کہنا ہے کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ پاکستان نہیں آوں گا، طبیعت ٹھیک نہیں ہے، ڈاکٹر کے مشورے پر پاکستان جاوں گا، فی الوقت پاکستان آنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا۔ ثنا بچہ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک باہر بیٹھے شخص نے مفروضے کی بنیاد پر الزام لگایا جو ثابت نہیں کرسکا، میں کسی مقدمے میں ملزم نہیں ہوں، ملک سے باہر اس لئے گیا کہ میں ملزم نہیں ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنرل پاشا یا آئی ایس آئی نے میرے خلاف کوئی تحقیقات نہیں کیں، جنرل پاشا نے 4 گھنٹے باتیں سن کر اسے حقیقت مان لیا۔ حسین حقانی نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ حقانی پاکستان کا سفیر ہے یا امریکا کا، بہت سے لوگ پاکستان اور امریکا کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا چاہتے ہیں، پاکستان کو کبھی نہ کبھی بتانا پڑے گا کہ اسامہ پاکستان میں کیسے رہ رہا تھا۔ امریکا میں سابق سفیر پاکستان نے کہا ہے کہ مجھ پرکوئی مقدمہ نہیں چلایا جارہا، میمو میں کوئی حقیقت نہیں، قوم قائل ہوچکی ہے، میں ڈر نہیں رہا، مجھے تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے، مجھ پر الزام لگا کر غدار قرار دیدیا گیا، میں پبلک سرونٹ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی وہ میعاد پوری نہیں ہوئی کہ میں سب کچھ کھل کر بتادوں، کچھ لوگ چاہتے ہیں وہ خارجہ پالیسی چلائیں، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔