26 جنوری ، 2015
کراچی......متحد ہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پاپوش نگر یوسی 11میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ شہر میں روزانہ کی بنیادوں پر عام شہریوں ، ایم کیو ایم کے کارکنان ، پولیس و رینجرز اہلکاروں ، تاجروں ، ڈاکٹرز ودیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز کا کھلے عام قتل جاری ہے لیکن سندھ کے وزیر اعلیٰ اور پیپلز پارٹی حکومت کے وزراء الزام تراشیوں اور تنقیدبرائے تنقید کی سیاست کر رہے ہیں، لگتا ہے شہر میں دہشت گردوں کو آزادی سے گھومنے اور اپنی مذموم کارروائیوں کا کھلا لائسنس دیدیا گیا ہے اور وہ جب جہاں چاہتے ہیں کسی کو بھی نشانہ بنا ڈالتے ہیں ، سندھ حکومت کی جانب سے دعوے کئے جارہے ہیں اور شہرمیں ٹارگٹ کلنگ میں کمی کا راگ الاپا جارہا ہے جبکہ حقیقتاً کراچی میں روزانہ معصوم شہریوں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے افسران و اہلکاروں کا قتل معمو ل کی بات بن چکا ہے لیکن پی پی حکومت قتل عام کو روکنے میں مکمل طور سے ناکام ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پولیس کے محکمے کو بھی اپنی کرپشن کا نشانہ بنادیا ہے اور پولیس اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے انہیں دی گئی بلٹ پروف گاڑیوں اور بلٹ پروف جیکٹوں میں بھی کرپشن کی جارہی ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کراچی کا المیہ ہے کہ نہ تو یہاں کہ شہریوں کو صوبائی حکومت کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے اور نہ ہی شہریوں کواپنے تحفظ کیلئے حفاظتی اقدامات کی اجازت دی جارہی ہے۔رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی میںجاری قتل عام او ر اس پرسندھ حکومت کی بے حسی و غیر سنجیدہ رویے کا نوٹس لیکر شہر یوں کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کریں ۔دریں اثناایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہاہے کہ جماعت اسلامی ایک مرتبہ پھر کراچی کے شہریوں کو مختلف اوچھے ہتھکنڈوں اور بیانات کے ذریعے الجھانے کی کوششیں کر رہی ہے اور قوم کی توجہ طالبان دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے سے جاری آپریشن ضرب عضب سے ہٹانا چاہتی ہے ۔ایک بیا ن میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاکستان دشمنی پر مبنی اقدامات اور بیانات پوری دنیا کے سامنے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ 80ء کی دہائی میں کس طرح جماعت اسلامی نے پاکستان کے معصوم شہریوں بالخصوص نوجوانوں کو اسلام کا نام لیکر افغان جہاد کی آگ میں جھونکا اور کراچی سمیت ملک بھر کی گلی کوچوں میں مجاہدین کی بھرتی کیلئے کیمپس لگاکر نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کی تھی جس کے ثمرات آج پوری قوم کو بھگتنے پڑ رہے ہیں،آج بھی یہ جماعت باہر سے لوگوں کو جمع کرکے کراچی میں پر تشدد مظاہرے کررہی ہے جس میں کھلے عام شہریوں کو قتال فی سبیل اللہ اور دین کے نام پر ایک دوسرے کے قتل کی ترغیب پر مبنی تقاریر و اعلانات کئے جاتے ہیں،کراچی میںجماعت اسلامی کے زیر سرپرستی ایسے متعدد مدارس اور مساجد آج بھی موجود ہیں جنہیں دہشت گردی اور شہریوں کو آپس میںلڑانے کی منصوبہ سازیوں کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔اس کا واضح ثبوت ڈرون حملوں میں مارے جانے والے متعدد دہشت گردوں کا جماعت اسلامی سے تعلق اور جماعت اسلامی کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں طالبان دہشت گردوں کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی ہے لیکن بارہا آگا ہ کرنے کے باوجود وفاقی و صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اعلیٰ افسران اس ملک دشمن جماعت کے دہشت گردوں کے خلاف کوئی کار روائی نہیں کر رہے۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ پاکستانی قوم کو جماعت اسلامی کی منافقانہ سیاست اور ملک دشمنی سے آگاہ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی کی قیادت کوئی بھی سنبھالے لیکن انکی ایم کیو ایم اورکراچی دشمنی کی پالیسی اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے ساتھ ساتھ ملک کے چپے چپے میں جماعت اسلامی و طالبان کی حمایتی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے معصوم شہریوں کو نام نہاد جہاد کے نام پر دہشت گردی کی آگ میں جھونکے کا نوٹس لیں اور ایسی جماعتوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریںکیونکہ یہی لوگ ملک میں طالبان ، القاعدہ،داعش و دیگر دہشت گردوں کو طلب و رسد میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔