31 جنوری ، 2015
شکار پور........ امام بارگاہ دھماکے میں جاں بحق 41 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ شکارپور کےامام بارگاہ کربلا معلیٰ میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد فضاء سوگوار ہے۔مختلف شہروں میں کاروباری مراکز بند ہیں ۔ شہر کے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہیں۔دہشت گردی کا شکار امام بارگاہ سے شواہد اکھٹے کئے جارہے ہیں۔پولیس کے مطابق جائے حادثہ سے مبینہ خودکش بمبار کا سر ملا ہے جسے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوایا جائے گا۔ایس ایس پی ثاقب میمن نے لکھی در تھانے کے ایس ایچ او اور ہیڈمحرر کو معطل کردیا ہے۔امام بارگاہ پر تعینات دو پولیس اہلکار بھی غفلت برتنے پر لکھی در تھانے میں بند کردئے گئے ہیں۔ ایس ایس پی سی آئی اے راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں دھماکا خودکش لگتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ امین شہیدی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے معاوضے کا اعلان مسئلے کا حل نہیں،ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں ۔ دوسری جانب شیعہ علما کونسل،مجلس وحدت مسلمین اور دیگر شیعہ تنظیموں کی اپیل پر آج سندھ بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔حیدرآباد میں قومی عوامی تحریک کی جانب سے حیدر چوک پراحتجاج کیا گیا۔نواب شاہ میں شیعہ علماء کونسل ۔مجلس وحدت مسلمین سمیت دیگر شیعہ تنظیموں نے پریس کلب پر مظاہرہ کیا۔گھوٹکی میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے مین چوک پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا ۔ سکھر میں وکلاء عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔نوشہروفیروز، جیکب آباد،کشمور،خیرپور،ٹنڈو الہ یار،بدین اضلاع سمیت صوبے بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔