دماغی لہروں کے ذریعے کنٹرول ہونے والی کار متعارف کرانے کی تیاریاں

ٹینکالوجی کی دنیا میں آئے دن نت نئی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور اس شعبے میں کام کرنے والے ماہرین انسان کی زندگی مزید سہل بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

آج کے دور میں جہاں ایک طرف فضاء میں اڑنے والی گاڑیوں کی بات کی جارہی ہے تو وہیں دوسری طرف کمپنیاں ایسی گاڑیاں تیار کرنے میں بھی مصفروف ہیں جنہیں انسانی دماغ کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکے گا۔

جی ہاں گاڑیاں بنانے والی جاپانی کمپنی ’’نسان‘‘ کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی گاڑی کی تیاری پر کام کررہی ہے جو انسانی دماغ کی لہروں کو سمجھ سکے گی۔

امریکی ریاست لاس ویگاس میں ہونے والے کنزیومر الیکٹرانکس شو میں کمپنی کے حکام نے بتایا کہ اس گاڑی میں جو سسٹم استعمال کیا جائے گا وہ ڈرائیور کی سوچ کو سمجھنے کی کوشش کرے گا اور اس لحاظ سے کار کو چلانے کی کوشش کرے گا۔

اس گاڑی میں ڈرائیور کو ہیلمٹ کی طرح کی ایک خاص ڈیوائس پہننا ہوگی جس میں الیکٹروڈز لگے ہوں گے۔

یہ الیکٹروڈز دماغی لہروں کی معلومات گاڑی کے مرکزی سسٹم تک پہنچائیں گے اور یہ سسٹم ڈرائیور کی خواہش کے مطابق گاڑی کی اسٹیئرنگ، رفتار اور بریک کو کنٹرول کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق بظاہر ڈرائیور اس کار میں خود گاڑی کو کنٹرول کرتا دکھائی دے گا لیکن دراصل کار میں لگا سسٹم ڈرائیور کے ذہن کو پڑھ کر 0.2 سے 0.5 سیکنڈ پہلے ہی وہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔

ڈرائیور کے ایکشن اور سسٹم کے ایکشن کے درمیان وقفہ اتنا کم ہوگا کہ ڈرائیور کو یہ محسوس ہی نہیں ہوگا کہ اس سے چند ملی سیکنڈز پہلے ہی کار کا سسٹم وہ کام انجام دینا شروع کرچکا ہے جو وہ کرنا چاہتا تھا۔

کمپنی 2022 تک ایسی کاریں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس میں استعمال ہونے والی ہیلمٹ نما ڈیوائس ڈرائیور کے دماغ میں چلنے والی ترجیحات اور بے چینی کے درمیان فرق محسوس کرسکے گی اور ضرورت پڑنے پر فوری طور پر گاڑی کا کنٹرول غیر محسوس طریقے سے ڈرائیور کے حوالے کردے گی۔

مزید خبریں :