11 فروری ، 2015
کراچی...........پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ بلاول دل برداشتہ ہوکر لندن جاکر بیٹھےہیں،بلاول بھٹو کو سندھ میں گورننس پر تحفظات ہیں، میرے لیڈرصرف بلاول بھٹو ہیںاور شہید بی بی کے بعد اگر کوئی لیڈر ہے تو وہ بلال بھٹو ہیں، ڈیلی ویجز والے رہنما نہیں چاہتے کہ بلاول بھٹو پاکستان میں ہوں، چند چمچے بلاول بھٹو کو سیاست کرنے سے روک رہے ہیں، لندن میں بلاول بھٹوسے ملاقات کی کوشش کروں گا۔سابق صوبائی وزیر ذوالفقار مرزانے جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارٹی قیادت کی مرضی حکومت کو کاروبار بنانے میں شامل ہے،آصف زرداری سندھ حکومت کو کاروبار کی طرح چلا رہے ہیں،پارٹی اور سندھ حکومت میں ون مین شو چل رہا ہے،اس شخص کا نام آصف علی زرداری ہے جس کو صرف اپنا کاروبار عزیز ہے، زرداری کو کوئی اچھی چیز نظر آتی ہے تو وہ اس کی ملکیت کی خواہش کرتے ہیںکیونکہ وہ ہر منافع بخش کاروبار کو ملکیت بنانا چاہتے ہیں، بینظیر شہید نے اپنا خون اس لیے نہیں بہایا کہ چند لوگ ارب پتی سے کھرب پتی ہوجائیں۔ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہچمچے اپنے مفاد کے لیے غلط فیصلے کرواتے ہیں، کچھ چمچوں نے گروپ بنا کر بلاول بھٹو کو پارٹی سے دور کردیااور چمچوں کی کوئی اہمیت نہیںہوتی اہمیت فیصلہ کرنے والوں کی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ چمچے بہت ہیں، کن کن کا نام لوں؟انہوں نے کہا کہ وہغیر منصفانہ فیصلوں کے خلاف آوازاٹھائیں گے، سندھ میں بی بی شہید کا خون بیچا جارہا ہے،نوکریاں فروخت کی جارہی ہیں، بینظیربھٹو نے سانحہ کارساز کے بعد چوہدری پرویز اور دیگر کو نامزد کیا تھا، چوہدری پرویز کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تو مجھے زرداری کا فون آیا، آصف زرداری نے کہا کہ تم میری مفاہمت کی پالیسی کو نقصان پہنچا رہے ہو۔ سابق صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہیدکا خون سستا بیچا جارہا ہے، فریال تالپور کا نوکر اپنی مرضی سے لوگوں کو نوکریوں پر لگواتا ہے، بینظیر بھٹوکی شہادت کے بعد سندھ کرپشن کیلئے اوپن ہاؤس ہےاوربہت جلد ہی اپنی کتاب میں بہت سے رازوں سے پرودہ اٹھاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایک کشمیری کو 17، 18 شوگرملیں دلوا دی گئیں، لوگوں کو بلیک میل کرکے شوگر ملیں لے لی گئیں، شوگر ملوں پر ایک ہی شخص کی اجارہ داری کروادی گئی، صدارتی آفس سے خط جاری کرکے شوگر بروکروں کو روکا گیااور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ انور مجید کی شوگر ملوں کو سندھ بینک فنانس کرتی ہے، سندھ بینک انورمجید کے گھر کی لونڈی ہے،قومی بینک کا بھی یہی حال تھااور ہوسکتا ہے کہ انور مجید کے پاس ایسی جادو کی چھڑی ہو کہ زرداری مجبور ہوں،آصف زرداری انور مجید کی وجہ سے اپنے لاڈلے بیٹے بلاول کو بھی بھول گئے،کوئی ٹرالی کسی شوگر مل جارہی ہو تو پولیس روک کر انور مجید کی شوگر مل کو بھجوادیتی ہے،20، 20 پچیس پچیس ہزار ایکڑ سرکاری زمین ایک ہی بزنس گروپ کو دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے مجھ سے کہا کہ آپ نے پارٹی کی پالیسی سے منہ کیوں موڑا،میں نے جواب دیا کہ بی بی قاتلوں اور مجرموں سے مفاہمت کے حق میں نہیں تھیں،پیپلزپارٹی کسی کے باپ کی نہیں، ہماری پارٹی ہے،مجھے دیوار سے لگادیا گیا ہے، میرے ملازموں سے میری بے عزتی کروائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آصف علی زرداری سے کہا کہ میں تمہارا دشمن نہیں ہوں،میں نے کرپشن کے خلاف جدوجہد شروع کی ہے،غریبوں کا حق کرپٹ لوگوں کی جیب میں جارہا ہے،مجھ پر دباؤ ہوتا تو میں چمچہ گیری کرتا۔ذوالفقارمرزا کا کہنا تھا کہ اللہ عزیر بلوچ کو ہمت دے کہ وہ سچ بولے،میرا عزیر بلوچ سے صرف اس حد تک تعلق تھا کہ میں وزیرداخلہ تھا،میں نے عزیربلوچ سمیت پورے سندھ میں اسلحہ دیا،پونے 3 لاکھ اسلحہ لائسنس کی درخواست کی گئی، ڈیڑھ لاکھ جاری ہوئے تھے،کلاشنکوف سمیت کوئی بھی آٹومیٹک ہتھیار دینے کا اختیار مجھے نہیں تھا،آٹو میٹک ہتھیار جاری کرنے کا اختیار رحمان ملک کے پاس تھا اور انہوں نے دیے،تمام اسلحہ لائسنس مکمل قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد جاری کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں لعنت بھیجتا ہوں اس منحوس دن پر جب رحمان ملک پیدا ہوا۔ح