01 مئی ، 2012
لاہور… پاکستان کی 9 فیصد آبادی دمے کی مریض ہے۔ طبی ماہرین کا کہن ہے کہ یہ بیماری مختلف اقسام کی الرجی سے ہوتی ہے اگر علاج پر فوری توجہ نہ دی جائے تو مریض کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ دمہ الرجی کی ایک قسم ہے اور پاکستان میں پندرہ سال سے کم عمر بچوں میں الرجی کی شرح 12 فیصد سے زائد ہے۔ دمہ کے مرض میں سوزش سانس کی نالیوں کو تنگ کر دیتی ہے جس سے سانس لینا دشوار ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دمہ موروثی مرض نہیں تاہم گھر میں ایک سے زیادہ افراد اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ پروفیسر ثاقب سعید کے مطابق دمہ صرف ایک قسم کا نہیں ہوتا، اس لئے علاج سے پہلے ضروری ہے کہ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کر لی جائے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دمہ کے مریض کو علاج میں سستی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔