24 مارچ ، 2015
کراچی........ رینجرز اور حساس اداروں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا ہے کہ کراچی کے مختلف جرائم میں لائسنس یافتہ ہتھیار استعمال ہورہے ہیں، بعض اسلحہ ڈیلر بھی غیرقانونی ہتھیاروں کی خریدو فروخت میں ملوث ہیں، جن کیخلاف مؤثر کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن وامان کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن،صوبائی سیکریٹری داخلہ،ڈی جی رینجرز میجرل جنرل بلال اکبر،آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ مختار سومرو نے بریفنگ میں بتایاکہ رواں سال فروری میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے 121میں سے34کیسز میں سزائیں دیں جبکہ فروری اور مارچ میں صوبے کی جیلوں میں نو دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی۔ دہشت گردی کے 85کیسز میں سے64فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے۔ 60کالعدم گروپوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔مختلف کارروائیوں میں 67دہشت گرد مارے گئے۔26کو گرفتار کیا گیا۔صوبے میں غیرقانونی طور پر مقیم 1048افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔آرمز ایکٹ میں 292مقدمات درج کرکے،1527گرفتاریاں کی گئیں۔دوسری جانب ڈی جی رینجرز میجرل جنرل بلال اکبر نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایاکہ ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد شہر میں غیر قانونی بئیریرز ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بئریرز ہٹانے کے لیے مزید مہلت نہیں دی جائے گی اورلائسنس یافتہ ہتھیاروں کی تصدیق کے لیے بائیومیٹرک سسٹم پر عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔ اسٹریٹ کرائم پر قابوپانےکے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ مؤثر اقدامات کیے جائیں اور علیحدہ نظام بھی بنایا جائے،حساس اداروں نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بعض اسلحہ ڈیلرز بھی غیر قانونی ہتھیاروں کی خریدوفروخت میں ملوث ہیں اور ان پر نظر رکھی جارہی ہے۔