پاکستان
24 مارچ ، 2015

پارلیمانی رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی حمایت کر دی

پارلیمانی رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی حمایت کر دی

اسلام آباد........وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں کے رہ نماؤں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی حمایت کر دی تاہم ایم کیوایم نے آئینی وقانونی اعتراضات اٹھاتے ہوئے مخالفت کی ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے اتفاق کیاہے، اب جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر آگے بڑھا جائےگا۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس پارلے منٹ ہاؤس میں ہوا۔وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے جوڈیشل کمیشن کے آئینی مسودے اور مذاکراتی عمل پر بریفنگ بھی دی۔وزیراعظم کا کہناتھاکہ سیاسی جماعتوں نے ملکی جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے اتفاق کیاہے،اب جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر آگے بڑھا جائےگا،اس معاملے پر سپریم کورٹ کو13 اگست 2014ءکو بھی خط لکھا تھا، اب تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن پر اتفاق رائے ہونا خوش آئندہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان قومی معاملات پر عدم اتفاق کے تاثر کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہناتھاکہ بہت نقصان ہوچکا، اب ایک سیاسی راستہ نکلا ہے،سڑکوں پر مسئلے حل نہیں ہوسکتے،اب تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپس آنا چاہیئے۔انہوں نے کہاکہ اب جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے آرڈیننس آیا توآئین کا آرٹیکل 225 رکاوٹ نہیں ہے،کمیشن کا کام صرف تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنا ہے،دھاندلی ثابت ہوئی تو وزیراعظم آئینی و قانونی نہیں بلکہ اخلاقی طور پراسمبلیاں توڑنے کے پابند ہوں گے۔ ایم کیو ایم کے رہ نما فاروق ستار نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن کا قیام آئین سے متصادم ہے اور ان کی جماعت اس کی مخالف ہے۔ مسلم لیگ ق کے مشاہد حسین سید نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن پر آئینی و قانونی اعتراضات کا معاملہ سپریم کورٹ ہی دیکھے گی۔ افراسیاب خٹک نے کہاکہ اے این پی نے تحفظات کے باوجود جوڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ بعض سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل میں برابری کے مواقع نہ ملنے کا معاملہ بھی جوڈیشل کمیشن کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے۔

مزید خبریں :