25 اپریل ، 2015
کراچی…...رفیق مانگٹ…...بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے جنگی قیدیوں کو فراموش کردیا ہے۔ کسی کی تلاش میں کوئی دلچسپی نہیں ہت، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگوں میں گرفتار یا لاپتہ ہونے والے لواحقین آج بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کے پیارے ایک دن واپس لوٹ آئیں گے۔ 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں لاپتہ بھارتی میجر اے کے گھوش کی بیٹی نیلان جانا گھوش نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعد میں دیگر بھارتی حکومتوں نے جنگی قیدیوں (پی او ڈبلیوز) کے بارے میں زحمت نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے پاکستانی جیلوں میں ان کی حیثیت کے بارے میں کبھی کوئی جواب دیا۔ میجر اے کے گھوش کے پاکستانی جیل میں موجودگی کا شبہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بھارتی حکومت کے در پر دستک دی کہ میرے والد کی حیثیت کے بارے بتایا جائے، جو 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے، مگر کسی بھی بھارتی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے خاندان کو 3دسمبر 1971کو ایک ٹیلیگرام موصول ہوا تھا، جس میں کہا گیا کہ فضیلکا کے محاذ پر ان کے والد لاپتہ ہوگئے، جنہیں اب ہلاک تصور کیا جاتا ہے، تاہم ا مریکی میگزین ٹائم نے ایک مضمون میں ان کی تصویر کے ساتھ یہ انکشاف کیا کہ میجر اے کے گھوش ان54 بھارتی جنگی قیدیوں میں شامل ہیں، جو پاکستانی جیلوں میں موجود ہیں۔ محکمہ داخلہ اور بیرونی معاملات کے شعبہ سمیت بھارتی سرکاری محکموں نے واضح جواب دیا کہ یہ مسئلہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں موجودہ حکومت، وزیر اعظم اور وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج کو خط لکھے، مگر انہوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ نیلان جانا کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت صرف ا8ماہ کی تھی، جب ان کے والد جنگ میں گئے ان کے والد 15ویں راجپوتانہ رجمنٹ میں تھے اور ان کی عمر اس وقت 25برس تھی۔ ٹائم میگزین کے بعد ان کے خاندان نے بھارتی اور پاکستانی حکام سے رابطہ کیا، مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ ستمبر1983 میں پاکستان جانے والے وفد میں گھوش کے خاندان کے افراد بھی شامل تھے، لیکن انہیں کوئی نشان نہیں ملا۔ انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کو بھی خط لکھا تھا۔ عدالت کے سامنے گھوش سمیت 54بھارتی جنگی قیدیوں کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے جنگی قیدیوں کے خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنے کے لئے بھارتی حکومت کو ہدایت کی، لیکن بھارتی حکومت نے اب تک 35خاندانوں کو معاوضہ دیا ہے۔