14 جون ، 2015
تھر پارکر.......تھر کی طویل خشک سالی نے ننگر پارکر میں واقع پانی ذخیرہ کرنے کے تمام دس ڈیموں کو بھی خشک کردیا ،کارونجھر کے دامن میں آباد ننگر پارکر کی وادی کے مکین بھی پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ۔صحرائے میں گرے نائٹ کے قیمتی پتھروں کے تاریخی پہاڑی سلسلے کارونجھر کے دامن میں آباد ننگر پارکر کی وادی اپنی خوبصورتی کے اعتبارسے تھر کا طلسم کدہ کہی جاتی ہے۔ یہاں نہ صرف برساتی پانی ذخیرہ کرنے کے دس چھوٹے بڑے ڈیم بنائے گئے ہیں بلکہ زیرزمین بھی میٹھے فرحت بخش پانی کے ذخائرپائے جاتے تھے ،تاہم وقت کی دھول میں یہ حسین وادی بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں آگئی ہے ،جس سے نہ صرف زیر زمین پانی کے ذخائر متاثرہوئے بلکہ تمام ڈیم بھی سوکھ گئے ہیں۔طویل عرصے سے علاقے میں بارشیں نہیں ہوئی ہیں ۔ڈیم خشک ہوگئے ہیں ۔پینے کے پانی کی بہت شدید قلت ہے ،کنویں بھی خشک ہوگئےہیں ۔کارونجھر کے ران پورڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اڑھائی کروڑ گیلن ہے جبکہ دیگرڈیموں میں ڈیڑھ سے دو کروڑ گیلن پانی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ زیر تعمیر بڑتلاء ڈیم کی گنجائش بھی اتنی ہے بتائی جاتی ہے مگر گزشتہ تین سالوں سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ان ڈیموں میں پانی جمع ہی نہیں ہوسکااورجوپانی تھا وہ بھی ختم ہوگیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ننگر پارکر تحصیل کے دو سو سے زائد دیہات کے مکین پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ طویل خشک سالی سے نہ صرف کنووں میں پانی کی سطح اورنیچے چلی گئی ہے بلکہ ان کنوؤں کا پانی بھی ناقابل استعمال ہو گیا ہے۔