03 جولائی ، 2015
اسلام آباد ...... انتخابات2013ء میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنیوالے کمیشن نے اپنی کاروائی86 دنوں میں مکمل کر لی ہے۔ کمیشن نے 39 سماعتوں میں 59 گواہوں کے بیان ریکارڈ کئے۔چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے کارروائی کا آغاز کیا تو حفیظ پیرزادہ نےپنجاب کے اضافی بیلٹ پیپرز والے 45 حلقوں کی فہرست فراہم کی۔چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجا سے سوال کیا کہ پنجاب میں آر او کو بیلٹ پیپرز کی تعداد کا تعین کرنے کا کیوں کہا گیا جبکہ باقی صوبوں میں بیلٹ پیپرز کی تعداد کا تعین الیکشن کمیشن نے کیا تھا۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پنجاب میں تمام صوبوں سے زیادہ نشستیں ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کا ایک دفتر لاہور میں ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آ سکتی تھیں اس لیے یہ ذمہ داری ریٹرننگ آفیسرز کو سونپی گئی۔ سلمان اکرم راجہ نے کمیشن کو بتایا کہ آر اوز نے زائد بیلٹ پیپراس لیے منگوائے تاکہ کوئی ووٹر اپنے حق سے محروم نہ رہے ، ان کا کہنا تھا ریٹرننگ آفیسرز نے تقریبا تمام فارم 15 الیکشن کمیشن میں پیش کیے تھے۔