03 ستمبر ، 2015
کراچی.........کراچی میں چار دن کے دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں پر دو حملے ہوچکے ہیں جن میں تین اہلکار جاں بحق ہوئے، کل گلبائی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کے پاس کلاشنکوفیں تھیں، لیکن انھیں چلانی نہیں آتی تھیں، ڈی آئی جی ٹریفک کہتےہیں کہ جمعے سے اسلحہ چلانے کی تربیت شروع کی جائے گی، اہلکاروں کی تحفظ کی خاطر آٹھ علاقوں میں ٹریفک آپریشن بند کردیا گیا ہے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد جن علاقوں میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کا آپریشن بند کیا گیا، اُن میں منگھوپیر، پیرآباد، اورنگی، موچکو، سعیدآباد، بلدیہ، کورنگی اور نیو کراچی شامل ہیں ،ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق ان علاقوں میں اہلکار صرف چوکیوں میں رہیں گے- ڈی آئی جی ٹریفک نے سیکورٹی کے پیش نظر ٹریفک اہلکاروں کو اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹس فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن اس حوالے سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ جیو نیوز کو حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق شہر میں ایک ہزار ٹریفک اہلکاروں کو صرف 487 ہتھیار فراہم کئے گئے، ان میں 67کلاشن کوف، 45 ایم پی فائیو، 263ریوالور اور 139 پستولیں شامل ہیں۔ ذرائع کےمطابق پولیس اہلکاروں کو ایک پستول کے لئے صرف 3 گولیاں فراہم کی گئی ہیں، اس کے علاوہ بلٹ پروف جیکٹس کی تعداد بھی محض تین سو ہے۔ دوسری جانب کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پر حملوں میں مماثلت پائی گئی ہے۔گزشتہ شب گلبائی پر نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس کا ایک اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوئے- واقعے کے وقت 10پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔ان میں سے دو اہلکاروں کے پاس کلاشن کوف بھی تھی لیکن طویل عرصے سے تربیتی کورس نہ ہونے کے باعث وہ اسلحہ استعمال نہیں کرسکے ۔جائے واردات سے نائن ایم ایم پسٹل کے 10 خول ملے جنہیں فارنسک لیب بھجوادیا گیا ہے۔