04 ستمبر ، 2015
کراچی........چپڑی اور وہ بھی دو دو،محکمہ تعلیم کے دو اساتذہ کاغذوں پر تنخواہ وصول کرتے رہے،پھر پنشن کے بھی مزے لگ گئے،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے دونوں کی پنشن روکنے کا حکم دے دیا،ملزمان کو رعایت دینے پر اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسر کو بھی معطل کردیا۔ کام دھیلے کا نہیں اور کمائی پورے سولہ آنے،ذکر خیر گھوسٹ اساتذہ کا، جو کاغذوں میں پائے جاتے ہیں لیکن اسکولوں سے ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ،ایسوں کو ہی ملتی ہیں چپڑی اور وہ بھی دو دو،یعنی انہی کاغذات میں ریٹائر ہوئے اور گھر بیٹھے پنشن کے بھی مزے لگ گئے،ایسے ہی دو گھوسٹ ٹیچرز کی پنشن آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے دو رکنی بنچ نے بند کرادی،کیس تھا محکمہ تعلیم میں جعلی تقرریوں کا،عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے نامزد ملزمان کو رعائیت دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قومی خزانےکواتنےبڑےنقصان پرتفتیشی افسرملزمان کی طرفداری کررہاہے، پیسہ کمانے کیلئے انکوائریاں سرد خانے کی نذر کردی گئی ہیں، محکمہ اینٹی کرپشن کی ضرورت نہیں، لہٰذا اسے بند کردیا جائے، عدالت نے اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسر اعجاز عباسی کو معطل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سندھ کو تاحکم ثانی ڈائرکٹراینٹی کرپشن نظر محمد بوزدارکاتبادلہ روکنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یقین ہے کہ ملزمان پر ہاتھ ڈالا گیا تو کا تبادلہ کردیا جائے گا۔