پاکستان
02 اکتوبر ، 2015

پندرہ لاکھ سے زائد پڑھے لکھے مگر،بے روزگار پاکستانی

پندرہ لاکھ سے زائد پڑھے لکھے مگر،بے روزگار پاکستانی

کراچی......ساگر سہندڑو......ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی 19کروڑ 80لاکھ سے زائد آبادی میں سے15لاکھ پڑھے لکھے جب کہ مجموعی طور پر 30لاکھ58 ہزار لوگ بے روزگاری کی مصیبت سے دو چار ہیں۔

پاکستان اکانومک سروے 2014-15ءکے مطابق پاکستان کی بہت بڑی آبادی دیہی علاقوں میں بستی ہے جس میں سے قریباًپانچ کروڑ لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے جبکہ دیہی اور شہری علاقوں میں رہنے والے ایک کروڑ سے زائد پاکستانی تجارت کے شعبے سے منسلک ہیں۔

سروے کے مطابق پاکستان کی چار کروڑ سے زائد آبادی کی عمر 15سے 30سال کے درمیان ہے جس میں سے نصف تعداد خواتین کی ہے۔ ملک میں 65 سال سے زائد لوگوں کی تعداد 70 لاکھ 82 ہزار ہے۔ پاکستان کے 7 لاکھ 52 ہزار 466افراد بیرون ملک روزگار حاصل کرتے ہیں۔

پاکستان بیورو اسٹیٹکس کی جانب سے نیشنل اکنامک کونسل کے اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کو دی گئی ایک بریفنگ کے مطابق مالی سال 2015 میں ملک کے اندر بے روزگار افراد کی تعداد گزشتہ 13 سالوں کے دوران ریکارڈ سطح پر پہنچی جس کے بعد پڑھے لکھے پاکستانی بے روزگاروں کی تعداد 15لاکھ ہوگئی۔

ایک طرف ملک بھر میں بے روزگار افراد کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہاہے تو دوسری طرف کئی سرکاری محکموں میں سینکڑوں عہد ے خالی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے محکموں میں معزور اور اقلیتی کوٹے کے 12 ہزار سے زائد عہدے خالی پڑیں ہیں۔

پارلیمنٹ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے 52محکموں اور ڈویژنز میں معزور افراد کے لئے مختص کی گئی سیٹوں میں سے 4516 جبکہ اقلیتی آبادی کی8126سیٹیں خالی پڑی ہیں جو مختص کی گئی سیٹوں کا 58 فیصد بنتا ہے۔

اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والے سب سے زیادہ افراد وزارت داخلہ میں ملازمت کرتے ہیں جن میں سے اکثرسیکو رٹی اداروں میں کام کرتے ہیں، چار سالوں کے دوران ایف سی بلوچستان نے 208 اقلیتی نوجوانوں ،نادرا نے173اور سندھ رینجرز نے پچاس کے قریب نوجوانوں کو بھرتی کیا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اعداد وشمار کے مطابق سال 2012-13تک وفاقی سرکاری اداروں میں گریڈ ایک سے گریڈ 22کے تمام ملازمین کی منظور شدہ تعداد 4 لاکھ97ہزار846تھی جس میں سے حاضر ملازموں کی اس وقت تعداد 4لاکھ46ہزار816تھی ۔دو سال پہلے بھی وفاقی اداروں میں پچاس ہزار سے زائد عہدے خالی پڑے تھے۔

اعداد وشمار کے مطابق سال دوہزار بارہ تیرہ تک وفاقی حکومت میں خواتین ملازموں کی تعداد 20ہزار سے زائد تھی جس میں سے زیادہ خواتین ان لینڈ روینیو، دوسرے نمبر پر پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ، تیسرے نمبر پر پاکستان آڈٹ، چوتھے نمبرپر پاکستان کسٹم جبکہ پانچویں نمبرپراطلاعات و نشریات میں ملازمت کرتی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق دوہزار بارہ تیرہ تک وفاقی حکومت کی ملازموں میں سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب کا ڈومیسائل رکھنے والے افراد کی تھی جو سندھ اور بلوچستان کے ڈومیسائل پر نوکری حاصل کرنے والے تمام ملازمین سے بھی زیادہ تھی، پنجاب کے کل ملازمین کی تعداد 20 لاکھ 57ہزار737تھی۔

دوسرے نمبر پر خیبرپختونخواہ کاڈومیسائل رکھنے والے ملازمین ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ24ہزار795تھی، تیسرے نمبر پر نمبر صوبہ سندھ کا ڈومیسائل رکھنے والے ملازمین تھے جن کی تعداد ایک لاکھ 17ہزار 388تھی جب کہ بلوچستان کا ڈومیسائل رکھنے والے ملازمین کی تعدادنہایت ہی کم لگ بھگ بیس ہزار تھی۔

اعداد وشمار کے مطابق گریڈ 22 سے گریڈ 17 کے عہدوں پر تعینات 22ہزار 156افسران میں سے 12ہزار سے زائد افسران صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں ،آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے افسران کی تعداد صرف تین ہزار 184، خیبرپختونخواہ کے افسران کی تعداد تین ہزار کے لک بھگ جب کہ بلوچستان کے افسران کی تعداد صرف اور صرف 871ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق گریڈ 22سے گریڈ 17کی 4ہزار266خواتین افسران میں سے آدھی سے زیادہ 2ہزار786خواتین افسران پنجاب سے تعلق رکھتی ہیں، سندھ کی 548 خواتین، خیبرپختونخوا کی444بلوچستان کی 125جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا ڈومیسائل رکھنے والی 48خواتین افسران تعینات ہیں۔

ملک کے پڑھے لکھے افراد جہاں ایک طرف روزگار جیسے مسائل سے دو چار ہیں وہیں وہ ملک میں بڑھتی کرپشن، بے امنی، میرٹ کے قتل عام اور لاقانونیت وغیرہ سے بھی تنگ آ چکے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے پڑھے لکھے اور متوسط طبقے کے نوجوان بیرون ملک جانے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

مزید خبریں :