04 اکتوبر ، 2015
لاہور …مشتاق سبحانی… مسعود رانا پاکستانی فلمی صنعت کے ایک نامور گلو کارتھے جنہوں نے1960ء کے اوا ئل سے1980ء کے اواخر تک فلموں کے لئے ایک ہزار سے زا ئد گانے گائے ۔ ان کے بیشتر گیت بے حد مقبول ہوئے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن کے لئے بھی بہت سے نغمے اور ملی نغمے گائے جو ہمیشہ گائے اور گنگنائے جاتے رہیں گے۔
مسعود رانا 9جون 1938ء کو میر پور خاص سندھ میں پیدا ہوئے۔ گلو کاری کا آغاز 1955ء میں کیا۔ ان کا پہلا فلمی گانا1962ء میں فلم ”انقلاب “کے لئے ریکارڈ کیا گیا لیکن انہیں اصل شہرت فلم ” بنجا رن “ کے گانوں سے ملی ۔ان کی آواز ہندوستان کے عظیم گلوکار محمد رفیع کی آواز سے ملتی جلتی تھی اسی لئے انہیں ”پاکستان کے محمد رفیع“ کہا جاتا تھا۔
مسعود رانا نے یوں تو سینکڑوں انتہائی خوبصورت اور دل کے تار چھیڑ دینے والے سدا بہار نغمے گائے لیکن ان کے بہترین فلمی اردو گانوں میں ’تم ہی ہو محبوب میرے ،میں کیوں نہ تمہیں پیار کروں (فلم آئینہ ) ، ’کیا کہوں اے دنیا والو کیا ہوں میں‘ ( ہم راہی) ، ’کوئی ساتھ دے کہ نہ ساتھ دے ،یہ سفر اکیلے ہی کاٹ لے‘(بدنام)، ’تیری یاد آ گئی غم خوشی میں ڈھل گئے ‘(چاند اور چاندنی)، ’جھوم اے دل وہ مرا جان بہار آئے گا‘(دل میرادھڑکن تیری) ، ’ مرا خیال ہو تم میری آرزو تم ہو‘( نازنین)، ’حالِ دل آج ہم سنائیں گے‘(چراغ کہاں روشنی کہاں) ، ’تیرے بنا یوں گھڑیاں بیتیں، جیسے صدیاں بیت گئیں‘(آنسو)، ’ مرے دل کی ہے آواز کہ بچھڑا یار ملے گا‘(بہارو پھول برساؤ ) ’ آ گ لگا کر چھپنے والے سن میرا افسانہ‘ (دل لگی) شامل ہیں۔
اسی طرح انہوں نے پنجابی فلموں کے لئے’تانگے والا خیر منگدا ‘، ’سجناں نے بوہے اَگے چِک تان لئی‘ ، ’یاراں نال بہاراں سجناں‘ ، ’سوچ کے یار بناویں بندیا ‘، ’تیرے ہتھ کی بے درد ے آیا پھلاں جیا دل توڑ کے‘، ’دل دیاں لگیاں جانے نہ‘، ’یا اپنا کسے نوں کر لے یا آپ کسے دا ہو ویلیا‘، ’ترے مد بھرے نین مل پین تے چندرا شراب چھڈ دے‘، ’سجنوں اے نگری داتا دی ایتھے ا?ند اکل زمانہ‘ اور’ یار منگیا سی ربا تیتھوں رو کے کیہڑی میں خدائی منگ لئی‘ گا کر خود کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر کر لیا۔
ٹی وی پر مسعود رانا کا گایا ہوا قومی نغمہ ’ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح‘ تو ہمیشہ کے لئے امر ہو گیا۔ اس کے علاوہ فلم ”مجاہد“ میں ’جاگ اْٹھا ہے سارا وطن‘ اور ”آگ کا دریا“میں ’اے وطن ہم ہیں تری شمع کے پروانوں میں‘ بھی حد درجہ مقبول قومی نغمات میں شامل ہیں۔
ان کی آواز میں کئی فلمی نعتیں بھی بہت مقبول ہوئیں جن میں’کرم کی اک نظر ہم پر خدارا یا رسول اللہ ‘ (فلم ”ہم راہی)، ’وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا‘(تصویر)، ’مدینے والے سے میرا سلام کہہ دینا‘( فلم بھیا) شامل ہیں۔
مسعود راناعارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث 4اکتوبر 1995ء کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ ان کے انتقال کو آج بیس برس گزر چکے ہیں مگر ان کے گائے ہوئے گانے ہمیشہ فضاؤں میں گونجتے رہتے ہیں۔