22 مئی ، 2012
حیدرآباد…قتل کئے جانے والے جئے سندھ متحدہ محاذ کے رہ نما مظفر بھٹو کی بیوہ صائمہ بھٹو نے چند روز پہلے الزام لگایا تھا کہ اس کے شوہر کو آئی ایس آئی والوں نے گرفتار کیا تھا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں اپیل کی لیکن کچھ نہیں ہوا،15 ماہ تک انصاف کی امید پر ہر دروازے پر دستک دی۔چند دن قبل جیو نیوز کے پروگرام لیکن میں اپنے لاپتہ شوہر مظفر بھٹو کی رہائی اور عدالتوں سے انصاف نہ ملنے کا شکوہ کرنے والی یہ خاتون مسمات صائمہ بھٹو ہے۔جو کل تک لاپتہ ہونے والے اپنے شوہر مظفر بھٹو کی رہائی کے لیئے پریس کلب کے سامنے حکومت اور اعلی عدالتوں سے انصاف مانگ رہی تھی،لیکن آج اس کی جستجو اور تلاش ختم ہوئی اور شوہر ملا بھی تو لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد کے مردہ خانے میں، جس کی رہائی کیلئے اس نے پندرہ ماہ میں قانون اور انصاف کے لئے ہر دروازے پر دستک دی جہاں سے امید کی کرن نظرآئی ہولیکن انصاف تو نہیں ملا البتہ شوہر کی گولیوں سے چھلنی لاش ضرور ملی۔مظفربھٹو کا تعلق ایک قوم پرست جماعت سے تھا جسے بم دھماکوں کے الزام میں 2005 میں گرفتار کیا گیا۔ جنوری 2009 میں عدالتوں نے بری کردیا۔ لیکن پچیس فرروی 2011 کو مظفر بھٹو لاپتہ ہوگیا اور آج تقریبا 15 ماہ بعد اس کی لاش ملی۔