پاکستان
27 جنوری ، 2012

اسٹیبلشمنٹ ہٹ جائے پھر دیکھتے ہیں انتخابات کون جیتتا ہے، فضل الرحمان

اسٹیبلشمنٹ ہٹ جائے پھر دیکھتے ہیں انتخابات کون جیتتا ہے، فضل الرحمان

کراچی … جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہٹ جائے پھر دیکھتے ہیں انتخابات میں ہم جیتتے ہیں یا کوئی اور، پچھلے 20سال میں بھارت عالمی معیشت کاحصہ بن گیا، ہم کہاں کھڑے ہیں، ہم بھکاری کے بھکاری رہے، ادارے اپنی ناکامی کیوں تسلیم نہیں کرتے۔ کراچی کے باغ قائد میں جے یو آئی ف کی اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے مذہبی طبقے کو جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے، مدارس اور مکاتب میں پڑھنے والے انتہا پسند نہیں میانہ رو ہیں، مذاکرات کے دشمن نہیں لیکن برابری کی سطح پر مذاکرات ہونے چاہئیں، امریکا اور پاکستان میں آقا و غلام کا تعلق نہیں ہونا ْچاہئے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں70ارب ڈالرکانقصان ہوا اور پاکستان کو صرف4ارب ڈالر ملے، کس حکمران کو اختیار ہے کہ زبانی معاہدے کرکے قوم کو فروخت کردیا جائے، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قربانیوں کا صلہ ذلت اور رسوائی کی صورت میں مل رہا ہے، پاکستان اور اسکی پالیسیوں میں امریکی بالادستی قبول نہیں کریں گے، بندوق کی نوک پر شریعت کے نفاذ کے مطالبے کو ٹھیک نہیں سمجھتے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جارہا، سفارشات پر عمل نہ کرنیوالے مسلح تنظیموں سے بڑے مجرم ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روٹی کپڑو اور مکان کے نعرے نے بھی بھوکے عوام کا پیٹ نہیں بھرا، سرمایہ داری، جاگیرداری کی لعنت سے چھٹکارے کے بغیر ترقی ممکن نہیں، جے یو آئی ف کا منشور، قرآن و سنت کے ذریعے ملکی ترقی ہے، تبدیلی لانے کے لئے اپنے پاوٴں پر کھڑے ہو کر معیشت بہتر بنانی ہوگی۔انہوں نے سوال کیا کہ امریکا اور افغانستان کی جیلوں میں قیدیوں پر مظالم کا ذمہ دار کون ہے اور کیا یہ انتہا پسندی نہیں؟۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پاکستان میں امن و امان کو تباہ کردیا گیا ہے، آج افغانستان میں امریکا ہار رہا ہے تو اسے اپنے ملک میں بھی مزاحمت کا سامنا ہے، افغانستان میں روس کو شکست کے وقت روس میں کمیونزم کو شکست ہورہی تھی، ہم نے غیر فطری نظاموں کا مقابلہ کیا، سرمایہ داری اور جاگیرداری انگریزی کے دور کی باقیات ہیں، مزدوروں کو منافع میں شریک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک صوبے میں کالج کی سطح تک تعلیم مفت کرکے دکھائی، وفاقی حکومت ملی تو پورے ملک میں تعلیم مفت کردیں گے، ہماری حکومت غریبوں کومفت علاج کی سہولتیں د یگی، سندھ میں جاگیردارانہ نظام ختم کردینگے۔

مزید خبریں :