صحت و سائنس
04 نومبر ، 2015

پارلیمنٹ کی مرضی سے شام میں فضائی حملےکے حامی ہیں،ڈیوڈ کیمرون

پارلیمنٹ کی مرضی سے شام میں فضائی حملےکے حامی ہیں،ڈیوڈ کیمرون

لندن........برطانیہ کے قانون سازوں کے ایک با اثر گروپ نے کہا ہے کہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف برطانیہ کے فضائی حملے وہاں کی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے غیر مؤثر ثابت ہوں گے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ کی خارجہ امور کی ایک منتخب کمیٹی نے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی طرف سے برطانوی فوج کی عراق میں سرگرمیوں کی توسیع کر کے اسے شام تک پھیلانے کے منصوبے کو روکنے کے لیے یہ بیان دیا ہے۔

اس کمیٹی کے چیئرمین کرسپن بلنٹ، جو ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز ہیں، نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ کیمرون حکومت اس وقت اس شدید احساس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کرنا چاہتی ہے کہ اْسے شام کے بحران کے حل کے لیے کچھ نا کچھ کرنا ہے۔

یہ سوچے بغیر کے بحران زدہ عرب ریاست شام میں برطانوی فوجی کارروائیاں فیصلہ کن ہوں گی اور یہ شام میں داعش کو شکست دینے اور وہاں کی خانہ جنگی کے خاتمے کے طویل المدتی منصوبے میں غیر مربوط اور بے اثر عمل ثابت ہوگا۔برطانوی رائل فورس عراق میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر جاری امریکی قیادت والے فضائی حملوں کا ایک حصہ ہے تاہم 2013ء میں برطانوی قانون سازوں نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ عراق کے پڑوسی ملک شام میں ملٹری ایکشن یا فوجی کارروائی کو غیر متوقع طور پر رد کر دیا تھا۔

وزیر اعظم دیوڈ کیمرن اور اْن کے وزیر دفاع مائیکل فالون نے کہا ہے کہ وہ شام میں برطانوی فضائی حملوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن صرف پارلیمان کی حمایت سے۔ادھر برطانوی خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی حمایت میں روس کی مداخلت سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، خاص طور سے روسی اقدام کے سبب شام میں برطانیہ کے مجوزہ ملٹری ایکشن کے بارے میں فیصلہ اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔

مزید خبریں :