08 جون ، 2012
کراچی … اسٹیٹ بینک پاکستان نے شرح سود کو 12 فیصد پر برقرا ر رکھتے ہوئے حکومتی دعوے کی قلعی کھول دی، مرکزی بینک کی جانب سے رواں مالی سال کی آخری مانیٹری پالیسی جاری کردی گئی۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بینکوں سے قرضے کے حصول کو لگام نہ ڈالی گئی تو مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم ہونا صرف خواب ہی رہ جائے گا ۔ مرکزی بینک کے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت کی جانب سے بینکاری نظام سے قرضوں کا حجم 1660 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ دوسری طرف حکومتی قرضے کے باعث کمرشل بینکوں کی چاندی کا احوال بتاتے ہوئے رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بینک یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت قرض لینے کیلئے مجبور ہے جس پر انہیں سہل پسندی کے ساتھ جب 12 فیصد اوسط منافع مل رہا ہے تو کیوں نجی شعبے کو قرض فراہمی کی کوششیں کی جائیں۔ اس کے علاوہ رہی سہی کسر توانائی بحران امن و امان کی خراب صورتحال نے پوری کردی جس کے باعث سرمایہ کاری میں کمی دیکھی گئی اور کاروبار کیلئے ماحول بھی ساز گار نہیں رہا۔ غیر ملکی ادائیگیوں کی صورتحال کے حوالے سے مرکزی بینک کا کہناہے کہ 10 ماہ میں جاری حسابات کا خسارہ 3.4 ارب ڈالر رہا ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لحاظ سے کوئی زیادہ نہیں جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے قرضوں کی ادئیگی کیلئے معیشت کو کافی زیادہ بیرونی رقم کی ضرورت کا عندیہ بھی دیا ہے۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر کے حوالے سے مرکزی بینک کاکہنا ہے کہ ڈالر سرمایاکاری کیلئے محفوظ ہے اور گزشتہ چند ہفتوں میں تقریباً تمام کرنسیوں کے مقابل مستحکم ہوا اور پاکستانی روپیہ بھی اس معاملے میں مستثنیٰ نہیں۔