13 جون ، 2016
سینیٹ کی دفاع اور خارجہ امور کی کمیٹیز کے مشترکہ اجلاس میں تند و تیز سوالات بھی ہوئے اور جواب بھی کھل کے دیے گئے۔
سینیٹ کمیٹیز کے مشترکغ اجلاس میں سیکریٹری دفاع نے جب یہ بتایا کہ ایف 16 طیارے نہ ملنے کی ایک وجہ حقانی نیٹ ورک ہے تو مشاہد حسین سید برجستہ بولے کون سا حقانی نیٹ ورک؟ حسین حقانی یا جلال الدین حقانی کا ؟
چیئرمین کمیٹی نے پوچھاافغانستان کو بطور اسٹریٹجک ڈیپتھ پیش کرنے کا باب بند ہو گیا؟ سیکریٹری دفاع بولے ایسا کوئی تصور باقاعدہ طور پر موجود ہی نہیں تھا، اگر غیر رسمی طور پر تھا بھی تو اب نہیں رہا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ماضی میں ہم پس پردہ ڈرون کی حمایت اور بظاہر مخالفت کرتے رہے، آئی اے ای اے میں بھارت کی حمایت بھی ہم نے خود کی۔
فرحت اللہ بابر نے پوچھااور کتنے ملا منصور پاکستان میں چھپے بیٹھے ہیں؟ مشیر خارجہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو ہزاروں کی تعداد میں شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں، معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
سینیٹر جاوید عباسی بولے سینیٹرز ایسے سوال نہ پوچھیں جن کا جواب دینے سے پر جلتے ہوں۔
سینیٹر کریم خواجہ نے پوچھا کیاسول حکومت پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہے؟ تاریخ میں کیا لکھیں گے کہ ایرانی صدر کے دورے کے دوران ایک ٹویٹ کے ذریعےبے عزتی کی گئی؟
سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ خارجہ پالیسی کنٹرول کرتی ہے۔