15 جون ، 2016
پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں 2 سالوں کے اندر بے مثال کامیابیاں حاصل کیں، اس آپریشن میں دشمن کو کاری ضرب لگی اور90 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا۔
سال 2014 شروع ہوا تو دہشتگردی کے سلسلے کو بھی تقریباً ڈیڑھ دہائی ہو چکی تھی، ایسے میں قومی اتفاق رائے ہوا کہ امن کو ایک موقع اور دیا جائے، تاہم مذاکرات کے باوجود 29 جنوری سے 8 جون تک دہشتگردی کے 20 واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 195 افراد جاں بحق ہوگئے۔
دہشتگردوں کی کارروائیاں نہ رکنے کے بعد15 جون 2014 ء کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ضرب عضب شروع کر دیا گیا اور میدان جنگ بنی 4 ہزار مربع کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلی فاٹا کی دوسری بڑی ایجنسی شمالی وزیرستان ۔
بہترین جنگی حکمت عملی سے آگے بڑھتے آپریشن ضرب عضب میں زمینی کاروائیوں کے ساتھ حملے بھی کیے گئے، 20 اگست 2014 تک کور ایریاز کو دہشت گردوں سے کلیئر قرار دے دیا گیا۔
سانحہ پشاور کے بعد 2015ء کا سورج طلوع ہوا تو قوم ایک نئے عزم کے ساتھ دہشتگردی کے خاتمے کا ارادہ کرچکی تھیں، ایک طرف آپریشن ضرب عضب میں تیزی آئی تو دوسری جانب شہری علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کاروائیوں میں امن کے دشمنوں کو ٹھکانے لگانے کا سلسلہ شروع ہوا۔
آپریشن ضرب عضب میں اب تک دہشت گردوں کے 900 سے زائد ٹھکانوں سمیت ان کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا گیا، جبکہ تقریبا 4 ہزار دہشتگرد مارے گئے، انٹیلی جنس کی بنیاد پرملک بھرمیں 10 ہزار سے زائد کارروائیوں میں 200 سے زائد خطرناک دہشتگرد مارے گئے اور18 ہزارسے زائد کو گرفتار کیا گیا۔
آپریشن ضرب عضب کے ساتھ آپریشن خیبر ون اور خیبر ٹو بھی کامیابی سے ہمکنار ہوئے ، آپریشن ضرب عضب کے آخری مرحلے میں 18 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع اہم اور دشوار گزار علاقے شوال سے دہشتگردوں کا صفایا کیا جارہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اپریل 2016 تک شوال میں 640 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 252 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 160 زخمی ہوئے۔ اس محاز پر 8 سیکورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، 39 زخمی ہوئے۔
4 مراحل پر مشتمل آپریشن ضرب عضب تیسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، متاثرہ علاقوں کی تعمیر نوکرکے عارضی طور پر بے گھر ہونےو الے شہریوں کی واپسی کا کام مکمل کیا جارہا ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ اہداف حاصل کیے بغیر فوج وزیرستان سے نہیں جائے گی،عارضی طور پر بے گھر افراد کی واپسی کے بعد توجہ کامرکز بہتر بارڈر مینجمنٹ ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج اس وقت وزیرستان میں 570 منصوبوں پر کام کررہی ہے جن میں سماجی شعبہ ، مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور بجلی
کے منصوبے شامل ہیں۔