28 جون ، 2016
تین برس تک اغواکاروں کے قبضے میں رہنے کے بعد افغانستان سے بازیاب ہونے والے سابق پاکستانی وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ القاعدہ ان کے بدلے ایمن الظواہری کے خاندان کی چند عورتوں کو رہا کروانا اور بھاری رقم حاصل کرنا چاہتی تھی۔
برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تین سال تک القاعدہ کے قبضے میں رہے ۔اغوا سے قبل انھیں کوئی دھمکی نہیں ملی لیکن ان کا پیچھا کیا جاتا رہا۔ علی حیدر گیلانی کو الیکشن کے دوران ایک جلسے کے موقع پر ان کے گارڈز کو مار کر ا غوا کیا گیا تھا۔
علی حیدر گیلانی کے مطابق ان کے اغواکاروں کی تعداد چھ تھی۔ اغوا کے بعد ان کی آنکھوں پر پٹی نہیں باندھی گئی ،اس لئے ان کے چہرے دیکھنے میں کامیاب رہا۔وہ سب پنجابی زبان میں باتیں کر رہے تھے۔
اغوا کار ملتان سے خانیوال اور پھر فیصل آباد لے جایا گیا،22 جولائی 2013 کو وزیرستان منتقل کردیا گیا۔اس دوران انھیں جسمانی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیاجس کے بعد انھیں طالبان کے حوالے کردیا گیا۔
دو سال میں دو مرتبہ گھر پر بات کرائی گئی۔ رواں سال 9 مئی کو ایک امریکی کارروائی میں انھیں افغانستان سے بازیاب کرایا گیا۔