پاکستان
17 جولائی ، 2016

وزیراعلیٰ سندھ کی ججوں کی سیکیورٹی کیلئے علیحدہ یونٹ بنانے کی ہدایت

وزیراعلیٰ سندھ کی ججوں کی سیکیورٹی کیلئے علیحدہ یونٹ بنانے کی ہدایت

 


وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ اویس شاہ کا اغوا عدلیہ پر دبائو ڈالنے کی کوشش ہے، امن وامان سے متعلق اجلاس میں متعلقہ اداروں کو عدالتوں اور ججوں کی سیکیورٹی کے لیے علیحدہ یونٹ بنانے کی ہدایت کردی۔


آئی جی سندھ نے اویس شاہ اغوا کیس سے متعلق بریفنگ دی اور بتایا کہ حساس اداروں کی مدد سے کراچی بھر کے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے، اویس شاہ کے اغواء کے وقت سے پولیس کو اطلاع ملنے تک مجموعی طور پر کراچی بھر میں 25 ہزار کالز کی گئیں۔


آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس میں اویس شاہ اغواء کیس پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سات گھنٹے کے دوران مجموعی طور پر 47 ہزار ایس ایم ایس اور واٹس ایپ میسج کئے گئے، ہر کال اور میسج کو علیحدہ علیحدہ دیکھاجارہا ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ 2700 اہلکار مجموعی طور پر سندھ بھر کے ججز کی سیکورٹی پر مامور ہیں جبکہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کے لئے 1200 اہلکار ہیں۔ آئی جی سندھ نےامکان ظاہر کیا کہ اویس شاہ کے اغواء کار انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے رابطے میں تھے۔


وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کے اغواء کا مقصد عدلیہ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے لیکن اس طرح کی کارروائیاں حوصلے پست نہیں کرسکیں گے۔ ترجمان وزیر اعلیٰ ہائوس کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ عدالتوں اور ججوں کی سیکورٹی کے لئے علیحدہ یونٹ بنایا جائے، علیحدہ یونٹ ججز کی مشاورت سے سیکورٹی کو بہتر بنائے۔


وزیر اعلیٰ سندھ نے امجد صابری قتل کیس کا بھی جائزہ لیا اور ضروی ہدایت جاری کیں۔ اجلاس میں آئی جی سندھ، وزیر بلدیات، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور چیف سیکریٹری سندھ بھی شریک تھے۔

مزید خبریں :