30 جنوری ، 2012
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے خفیہ اداروں کو اڈیالہ جیل سے حراست میں لئے گئے 11قیدیو ں کو9 فروری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ جبکہ خفیہ اداروں کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں میں سے 4 پراسرار بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس طارق پرویز پر مشتمل بینچ نے خفیہ ادروں کی حراست میں ہلاک ہونے والے شخص عبدالصبور کی والدہ کی درخواست کی سماعت کی۔ ایم آئی، آئی ایس آئی اور جیگ برانچ کی طرف سے راجا ارشاد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لئے وقت مانگا، تاہم عدالت کے استفسار پر راجا ارشاد نے بیان دیا کہ ان 11 قیدیوں کو کے پی حکومت کے حوالے کیا گیا تھا ان میں سے 4 لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ تین پارہ چنار کے تفتیشی مرکز میں ہیں اور 4 کسی پراسرار بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں، ان کی ہلاکت زہر دینے سے نہیں ہوئی جو درخواست گزار نے بتائی ہے۔ ان قیدیوں کو آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے 6جنوری 2011ء کو اڈیالہ جیل سے حراست میں لیا گیا تھا۔ عدالت نے خفیہ اداروں کے وکیل کو حکم دیا ہے کہ 4 افراد کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی اس بارے میں بھی تفصیلی رپورٹ داخل کریں ۔