13 جنوری ، 2017
پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کے لاپتہ افراد کے معاملے پر بیان کے 36 گھنٹے بعد ایک اورشخص کو اٹھا کرحکومت اور پارلیمنٹ کوواضح پیغام دیا گیا ہے ۔
گزشتہ ایک ہفتے میں لاپتہ ہونے والے افراد کے معاملے پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کچھ روزپہلے سینیٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ آئندہ لوگوں کو لاپتہ نہیں کیا جائے گا لیکن وزیر داخلہ کے بیان کے چھتیس گھنٹے بعد ایک اور شخص کو اٹھانے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے،وزیر داخلہ کے بیان کےبعد اس شخص کا اٹھایا جاناحکومت اور پارلیمنٹ کے لئے پیغام ہے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ کسی فرد، گروہ یا حکومتی ادارے کی جانب سے دھمکی پر پارلیمنٹ بہری ہے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے لاپتہ افراد کے حوالے سے بل کی منظوری کا معاملہ اٹھایا تھا جس میں حکومت سے 60روز میں قانون سازی کرنے کا کہا گیا تھا۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پہلے فاٹا، خیبر پختوانخوا، سندھ اور بلوچستان سے لوگوں کو اٹھایا جاتا تھا، اب یہ سلسلہ اسلام آباد میں بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ کسی پانچویں شخص کی گمشدگی کی شکایت پولیس کو موصول نہیں ہوئی، وزیر داخلہ نے پانچویں شخص کی گمشدگی کی خبروں کا نوٹس لیا ہے اور پولیس کو ہدایت کی ہے کہ خبر دینے والے رپورٹر سے رابطہ کر کے گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات حاصل کی جائیں۔
چیئرمین سینیٹ نے وزیر مملکت برائے داخلہ کو4 لاپتہ افراد کے حوالے سے پیر کے روز تک پیشرفت سے متعلق آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔