خصوصی رپورٹس
10 فروری ، 2017

پاکستان میں پرندوں اور جانوروں کی مختلف اقسام ناپید

پاکستان میں پرندوں اور جانوروں کی مختلف اقسام ناپید

 

ماحول کاتحفظ کرنے والے جنگلی حیات کیلئے پاکستان میں خطرات بڑھنے لگے۔بعض پرندوں اور جانوروں کی مختلف اقسام ناپید ہوگئیں ۔

عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو ڈبلیو ایف نے پاکستان میں بقا کے خطرے میں گھری جنگلی حیات کی فہرست جاری کر دی۔پاکستان میں برفانی شیر اور تیندوے معدومیت کے خطرے کی زد میں ہیں،تازہ پانی اور سمندری پانی کے کچھووں کی تعداد گنی چنی رہ گئی۔

دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈالفن یا بھلن کی بقا کوبھی خطرات لاحق ہیں۔دیمک، چیونٹیوں اور ضرر رساں چھوٹے کیڑوں کو کھانے والے انڈین پنگولین بھی انتہائی کم ہو گئے ۔ پہاڑ کی چوٹیوں تک جا کے درختوں کے بیج پھیلانے والا مارخور بھی ناپید ہے۔

آئی جی جنگلات و موسمیاتی تبدیلی ناصر محمود کا کہنا ہے کہ کچھووں کو اصل خطرہ غیر قانونی اسمگلنگ سے ہے،فیکٹریوں کے گٹر کا گندہ پانی سندھ میں ڈالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان کے مسکن خراب ہو رہے ہیں۔ آب گاہوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔برفانی چیتے کو اصل خطرہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے برفانی لائنیں ختم ہو رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مردہ جانوروں کو غذا بنا کر ماحول کو زہریلا ہونے سے بچانے والے گدھ کی نسل 90 فیصد کم ہو گئی۔ایکو سسٹم متاثر ہونے سے انسانوں کیلئے بھی خطرات بڑھ گئے ۔

جنگلات میں جب جانور بیماری سے مرتا ہے تو اس کو گدھ صاف کرے گا، اگر ایسا نہ ہو تو اس سے پھیلنے والی بیماریوں کا ہم سب شکار ہوتے ہیں،اگر کسی پانی میں مچھلی نہیں تو وہ پانی انسان کے لئے بھی محفوظ نہیں۔

ماہرین کہتے ہیں درخت اور جنگلات اگانے، پانی کے ضیاع کو روکنے ، سمندری اور دریائی پانی کو آلودگی سے بچانے جیسے ماحول دوست اقدامات سےجنگلی حیات کومحفوظ بنا کر فطری توازن کو قائم رکھا جا سکتا ہے۔

 

مزید خبریں :