11 فروری ، 2017
راجہ زاہد اختر خانزادہ ...ہیوسٹن میں متعین پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نامور ادیب جمیل الدین عالی نے پاکستان کیلئے جو گرانقدر خدمات سر انجام دیں وہ تاریخ میں ہمیشہ سنہری الفاظ میں رقم کی جائیں گی۔
نامور ادیب جمیل الدین عالی کی زندگی پر بننے والی فلم ’’خواب کا سفر‘‘ کی نمائش کے موقع پر ہیوسٹن میں واقع پاکستانی قونصلیٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عالی جی کے قومی و ملی نغمے جب کبھی پاکستانی سنتے ہیں تو اس کے اندر کی روح بھر پور طور پر جذبہ حب الوطنی کو بیدار کر دیتی ہے۔
عظیم شاعر کی زندگی اور خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اس ادبی شام کا اہتمام پاکستان قونصلیٹ اور تقدیس ادب ہیوسٹن نے مشترکہ طور پر کیاتھا جس میںخطاب کرتے ہو ئےعائشہ فاروقی نے کہا کہ عالی جی ایک پہلودار اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور ہر جہت میں انھوں نے اپنی بے پناہ خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور جمیل الدین عالی کی سوانح حیات اور اس پر بننے والی یہ دستاویزی فلم نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں اور ان کی نئی نسل کو سیکھنے اور جاننےکا موقع فراہم کررہی ہے۔
تقریب سے جمیل الدین عالی کے صاحبزادے راجو جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد نے قائداعظم اور لیاقت علی خان کے ہمراہ کام کیا،وہ پاکستان کی عظمت پر غیرمتزلزل یقین رکھتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ باوجود سب کچھ ہونے کے انہوں نے بھارت کو خیر آباد کرکے پاکستان کیلئے ہجرت کی ۔
راجو جمیل نے کہا کہ ان کی قومی خدمات اور آرمی میوزک اسکول میں دو سال تک مفت خدمات کے صلے میں اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ نے ان کو ساڑھے تین لاکھ کا چیک گھر پر روانہ کیا لیکن انہوں نے اس پر تین لکیریں مار کر یہ چیک شکریہ کے ساتھ یہ کہہ کر واپس کردیا کہ وہ اپنی خدمات کا کوئی صلہ رقم کی صورت نہیں چاہتے۔
بعد ازاں جنرل اسلم بیگ نے گھر کال کی اور اسرار کیاکہ وہ یہ چیک ضرور لے لیں تاہم اگر وہ رقم نہیں چاہتے تو اس کی جگہ پر وہ ان کو کراچی لاہور،اسلام آباد میں پلاٹ دینے کو بھی تیار ہیں جس پر عالی جی نے قہقہہ لگایا اور کہا مجھے آپکی یہ پیشکش قبول ہے مگر میں ایک نہیں آپ سے تین پلاٹ لوں گا جس پر اسلم بیگ نے کہا کہ آپ بتائیے آپ کو یہ پلاٹ کہاں چاہئیں، اس پر میرے والد نے کہا کہ مجھے کراچی کے آرمی قبرستان میں تین قبروں کیلئے جگہ دے دو جو کہ انہوں نے فوری طور دے دیں جس میں آج وہ خود ان کی والدہ اور اہلیہ اپنے وطن کے پاسبانوں کے ہمراہ دفن ہیں ۔
راجو جمیل نے کہا عالی جی کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو قومی ملی نغمے لکھے ان کا کبھی کسی سے معاوضہ طلب نہیں کیا ،’’ اے وطن کے سجیلے جوانوں‘‘،الن فقیر کا گایا ہوا نغمہ ’’اتنے بڑے جیون ساگر میں‘‘ ،’’جیوے جیوے پاکستان‘‘اور ’’میرا پیغام پاکستان‘‘ جیسےسدا بہار قومی نغمے آج بھی جب پاکستانی سنتے ہیں تو وہ قوم کے حوصلے بلند کردیتے ہیں اور ان کو سن کر قوم میں حب الوطنی کا جذبہ بیدار ہوتا ہے جبکہ انکے قومی نغمہ ہمیں قومی یکجہتی کا درس بھی دیتے ہیں۔
راجو جمیل نے بتایا کہ ان کی زندگی پر مبنی دستاویزی فلم ’’خواب کا سفر‘‘ بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اس فلم کے ذریعہ موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ ایک فرد واحد اگر کسی قومی کام کا تہیہ کر لے اور اس کے ارادے بھی پختہ ہوں تو وہ یہ کام ہر ممکن طریقہ سرانجام دے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے والد نے یہ کام اپنے ملک کیلئے کیا اور پاکستان آنے کے بعد نامساعد حالات میں بھی کام کیا اور اپنے قلم کے ذریعہ قوم کی رہنمائی کی۔