14 فروری ، 2017
پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے دعوی کیا ہےشرجیل اور خالد کے علاوہ مزید چند کرکٹرز کے خلاف اب بھی تحقیقات چل رہی ہے لیکن شرجیل اور خالد کی طرح کوئی سیریس معاملہ نہیں ہے۔شرجیل خان اور خالد لطیف کے خلاف شک کی بنیاد پر کرکٹرز کے خلاف کریک ڈائون نہیں کیا گیا۔ہم نے ساری تحقیقات مکمل کرکے ٹھوس بنیاد پر کارروائی کی ہے۔
کچھ چیزیں وقت پر آگئیں تو ٹھیک ہے لیکن چارج شیٹ تیار ہے۔ شواہد ٹھوس اورمواد کافی ہیں اگر ہفتے دس دن تک مزید ٹھوس شواہد مل گئے تو انہیں بھی شامل کرکے کیس کو مضبوط بنائیں گے۔دونوں کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لئے شواہد کافی ہیں۔
وہ پیر کو دبئی میں نمائندہ جنگ کو خصوصی انٹر ویو دے رہے تھے۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ شرجیل خان اور خالد لطیف اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد کوئی اور تنازع سامنے نہیں آئے گا۔یہ ہماری بدقسمتی تھی کہ پی ایس ایل کے آغاز میں یہ مسئلہ آیا لیکن ہم نے اسے درست انداز میں ڈیل کیا۔اگر ہم تاخیر کرتے تو معاملات خراب ہوسکتے تھے ہم نے زیرو ٹالرنس کی مثال قائم کی ہے۔
یہ تاثر غلط ہے کہ یہ کیس پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے نہیں ،آئی سی سی نے پکڑا ہے۔چارج شیٹ جاری ہونے کے بعد میں آپ کو مزید تفصیلات دوں گا۔ہم اس کیس پرکئی ہفتوں سے کام کررہے تھے۔ہم نے یہ کیس کیسے ٹریک کیا اور کس نے ہمیں اطلاعات دیں۔یہ ساری باتیںوقت آنے پر منظر عام پر لائوں گا۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آئی سی سی کے تفتیش کار اپنی تحقیقات کررہے تھے۔دونوں کی تحقیقات اسی سمت جارہی تھی۔یہ سارا کیس کرنل اعظم اور ان کی ٹیم نے حل کرکے ایک بڑےگروہ کے خلاف کریک ڈائون کیا ہے۔ جن لوگوں نے کریک ڈائون کیا ان سے کریڈٹ چھیننا درست نہیں ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمیں ٹورنامنٹ کے آغاز میں کچھ مایوسی ہوئی تھی۔
فرنچائز بھی گھبراہٹ کا شکار تھیں کہ مزید کرکٹر اس میں شامل نہ ہوجائیں اور ہمارا پیسہ ڈوب جائے۔جو کھلاڑی سٹے بازوں کی پیشکش سے ہمیں آگاہ کرتا ہے ہم اس کو سلیوٹ کرتے ہیں۔اگر کوئی رپورٹ نہیں کرتا تو اس کے لئے پرابلم بن سکتا ہے۔پیشکش کو چھپانا بھی قابل سزا جرم ہے۔ شرجیل اور خالد کے واقعے کے بعد تمام کھلاڑی اور آفیشلز الرٹ ہوگئے ہیں۔
لیکن ہم نے بھی اپنی آنکھیں اور کان کھولے ہوئے ہیں۔اگر ہم اس کیس کو چھپانے کی کوشش کرتے تو پتہ نہیں ٹورنامنٹ میں کیا کیا ہوجاتا۔ہمارے پاس جب ٹھوس معلومات آگئیں تو ہمارے لئے سوال یہی تھا کہ انہیں میچ سے پہلے پکڑا جائے یا میچ کے بعد ،لیکن ہم شرجیل اور خالد کو رنگے ہاتھوں پکڑنا چاہتے تھے۔دونوں نے سٹے بازوں سے کمٹمنٹ کی ہوئی تھی ہمیں علم تھا کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔اس لئے میچ کھیلنے دیا اور اس میچ میں شرجیل خان نے کمٹمنٹ کے مطابق کام کیا۔نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر ایکشن میچ سے پہلے لیتے تو ٹورنامنٹ ہل جاتا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ چیئر مین شہریار خان اور پاکستانی عوام چاہتے ہیں کہ کرپشن کے خلاف سخت اور مثالی کارروائی کی جائے۔انہوں نے یہ ماننے سے انکار کردیا کہ سٹے بازی کے ذریعے پاکستان کرکٹ کے خلاف سازش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مجھے رونا بھی آتا ہے اور ہنسی بھی آتی ہے کہ لیگ کی کامیابی ہے کہ اسے بکیز نے گھیر لیا ہے۔پہلے سال تو بہت سارے لوگ کہتے تھے کہ لیگ ہوگی ہی نہیں۔اب غیر ملکی کھلاڑیوں کی موجودگی میں لیگ نے دنیا بھر میں دھوم مچا دی ہے۔سب یہی کہتے ہیں کہ اتنی پرکشش اور مقابلے والی لیگ دنیا میں نہیں ہے،ہماری میزبانی نے غیر ملکیوں کو متاثر کیا ہے۔
سٹے باز اس لئے آئے ہیں کہ اس میں بڑا پیسہ شامل ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ شرجیل خان اور خالد لطیف کے خلاف الزامات کی کیا نوعیت ہے۔چارشیٹ میں کیا الزامات لگائے جارہے ہیں۔نجم سیٹھی نے کہا کہ میں صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ یہ اسپاٹ فکسنگ کا کیس ہے اس کے علاوہ کوئی بات نہیں کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارےلوگ سٹے بازوں کے خلاف کئی ہفتوں سے تحقیقات کررہے تھے اس میں آئی سی سی نے بھی ہمیں سپورٹ کیا ہے۔