خصوصی رپورٹس
21 مارچ ، 2017

ورلڈکپ 1992 کی یادیں

ورلڈکپ 1992 کی یادیں

ورلڈ کپ 1992 کے آغاز سے قبل پاکستان ٹیم کواس وقت بڑا دھچکا لگا جب اس وقت کے تیز ترین فاسٹ بولر وقار یونس انجری کے باعث میگا ایونٹ سے باہر ہوگئے۔پاکستان ٹیم کی بیٹنگ کا ستون سمجھے جانے والے جاوید میانداد بھی کمر میں تکلیف کے باعث مکمل فٹ نہیں تھے۔۔۔خود عمران خان دائیں کندھے کی انجری کا شکار رہے۔

ایسی صورت حال میں ٹیم آسٹریلیا پہنچی تو پریکٹس میچز میں ہی معلوم ہوگیا کہ اس ٹیم کے ساتھ ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں آگے تک جانا آسان نہیں ہوگا ۔ورلڈ کپ کے آغاز میں ہوا بھی کچھ یوں ہی میلبرن کرکٹ گراونڈ پر 23 فروری 1992 کو پاکستان نے پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا۔

اس میچ میں عمران خان انجری کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے تھے۔کپتانی کے فرائض جاوید میانداد نے انجام دیئے ۔پاکستان ٹیم نے 50 اوورز میں صرف دو وکٹ پر 220 رنز بنائے۔یہ اسکور آج کی کرکٹ کے حساب سے کسی بھی طور پر میچ وننگ نہیں کہا جاسکتا لیکن اس زمانے میں اتنا اسکور میچ جیتنے کے لئے کافی سمجھا جاتا تھا ۔۔۔لیکن ڈیزمین ہینز اور برائن لارا نے بغیر کسی نقصان کے ہی ہدف حاصل کرلیا۔

پاکستان ٹیم کے ورلڈ کپ میں مایوس کن آغاز کے بعد کافی تنقید بھی ہوئی۔ اس بدترین شکست کے بعد وقار یونس کی کمی شدت سے محسوس کی گئی لیکن کپتان عمران پر امید تھے کہ انضمام الحق یا زاہد فضل میں سے کوئی کھلاڑی انہیں ورلڈ کپ جتوادے گا۔

پھر بولنگ کا دار مدار وسیم اکرم ،عاقب جاوید اور مشتاق احمد پر تھاکیونکہ عمران خان کئیریر کے اختتام پر تھے اور کندھے کی انجری کی وجہ سے مکمل فٹ بھی نہیں تھے ۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف اچھی بات یہ تھی آوٹ آف فارم بیٹنگ لائن کے اوپنر رمیز راجا نے سنچری بنائی مگر اس قدر سست بیٹنگ کی کہ پاکستان ٹیم 50 اوورز میں بڑا اسکور بنانے میں کامیاب نہ ہوسکی ۔جاوید میانداد بھی فارم میں آگئے اور انہوں نے صرف 61 گیندوں پر 57 رنز کی اننگز کھیل کرپاکستان کا اسکور بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔

اسی اننگز کے دوران جاوید میانداد نے لیگ گلانس کرتے ہوئے پانچ چوکے لگائے۔ ون ڈے کرکٹ کی یہ ایمپرو وائزیشن آج بھی جاوید میانداد کے نام سے منسوب ہے۔

26 فروری کو زمبابوے کے خلاف پاکستان نے 53 رنز سے فتح حاصل کی ۔اس میچ میں عامر سہیل نے سنچری بنائی ۔جاوید میانداد نے مسلسل دوسری نصف سنچری اسکور کی ۔وہ 89 رنز بناکر دوسرے کامیاب بیٹسمین رہے لیکن ٹورنامنٹ کی سب سے کمزور ٹیم نے بھی پاکستان کو ٹف ٹائم دیا۔

میچ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے عمران خان نے انجری کے باوجود شرکت کی لیکن نہ وہ بیٹنگ کے لئے آئے نہ ہی میچ میں کوئی اوور کرسکے۔۔۔بہر حال پاکستان ایونٹ میں پہلا میچ جیتنے میں کامیاب ہوا۔

 

مزید خبریں :