04 اپریل ، 2017
کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال کے واحد ٹراما سینٹر کی صورتحال میں بہتری نہ آ سکی، پہلے سینٹر کی فعالیت کا مسئلہ رہا تو اب وہاں ڈاکٹر فرائض انجام دینے کو تیار نہیں۔
کوئٹہ میں صحت اور علاج معالجے کی عدم دستیابی کے مسائل سے لگتا ہے کہ عوام کا مقدر بنے ہوئے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شہر میں صوبے کے سب سے بڑے سرکاری، صوبائی سنڈیمن ہیڈ کوارٹر اسپتال میں تین سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے قائم ٹراما سینٹر کو گزشتہ سال فعال تو کیا گیا، مگر اس اہم اور ایمرجنسی سروسز کے حامل سینٹر میں تقریباً 50ڈاکٹروں اور تربیت یافتہ طبی عملے کی تعیناتی کے باوجود زیادہ تر غیر حاضر رہتے ہیں۔
چیف سیکریٹری بلوچستان شعیب میر کے ٹراما سینٹر کے اچانک دورے کے موقع پر پتہ چلا کہ ایک خاتون ڈاکٹر کے سوا تمام ڈاکٹر غیرحاضر ہیں۔
چیف سیکریٹری نے سینئرز سمیت ڈاکٹروں کی غیرحاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو ان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔
ٹراما سینٹر سے جاتے جاتے چیف سیکریٹری سینٹر کا حاضری رجسٹر بھی اپنے ہمراہ لے گئے، سینٹر کے ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ چیف سیکریٹری کے دورے کے بعد کچھ ڈاکٹر تو ڈیوٹی پر حاضر ہوگئے لیکن نیورو سرجن سمیت چند سینئر ڈاکٹرز دوپہر تک بھی حاضر نہ ہوسکے تھے جس کی بناء پر ایمرجنسی میں مریضوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سول اسپتال کے اندرونی ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز یا دیگر طبی عملے کی غیر حاضری کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے قبل بھی یہ معمول کی بات رہی ہے۔
سانحہ 8اگست کی تحقیقات کرنے والے انکوائری ٹریبونل نے بھی اس صورتحال کا نوٹس لیا تھا۔
ٹریبونل کی کارروائی کے دوران اس بات کابھی انکشاف ہوا تھا کہ سول اسپتال میں عملے کی حاضری ریکارڈ کرنے والی مشین ہی کو خراب کر دیا گیا تھا، تاکہ نہ مشین ہو اور نہ ہی عملے کو حاضری کے جھنجھٹ میں پڑنا پڑے، تاہم بعد میں ٹریبونل کے نوٹس لینے پر مشین کو فعال کر دیا گیاتھا۔