06 اپریل ، 2017
ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کپتان سرفراز احمد نے بہتر حکمت عملی اور شاداب خان کی تباہ کن بالنگ کے باعث کالی آندھی کو قابوتوکرلیا لیکن ٹیم کا اصل امتحان تین میچوں کی او ڈی آئی سیریز ہے ،جو پروویڈنس اسٹیڈیم میں کھیلی جا رہی ہے اور اس سیریز میں جیت بہت ضروری ہے ، وجہ پاکستان کا ورلڈ کپ 2019میں براہ راست انٹری کا واحد راستہ۔
30 ستمبر 2017 تک آئی سی سی کی رینکنگ میں 12 ملکوں کی ٹیموں میں سے جو بھی ٹیمیں 1 سے 8 نمبر پر موجود ہوں گی وہ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کریں گی، بقایا کو 2018 میں بنگلہ دیش میں کوالیفائنگ رائونڈز کھیلنے ہوں گے۔
آئی سی سی کی ون ڈے کی موجودہ رینکنگ کو دیکھا جائے تو پاکستان اس وقت آٹھویں نمبر پر ہے ۔ اگر پاکستان ویسٹ انڈیز کو تینوں میچز ہرا کر کلین سوئپ کرتا ہے تو ورلڈ کپ میں براہ راست انٹری کا خواب حقیقت کا روپ دھار لے گا۔
لیکن کیا ایسا ممکن ہے ؟ دونوں ٹیموں کے ماضی کے ٹاکروں کو دیکھا جائے تونتائج کچھ اطمینان بخش ہیں اورسیریز جیتنے کے سلسلے میں پاکستان ویسٹ انڈیز پر حاوی نظر آتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان کل 16 او ڈی ا ٓئی سیریز ہوئیں جس میں سے 9 میں پاکستان کامیاب ہوا جبکہ ویسٹ انڈیزصرف 6 سیریز اپنے نام کرسکا جبکہ ایک سیریز بے نتیجہ رہی ۔ان 16 سیریز میں سے پاکستان نے 6 سیریز ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر کھیلیں ،جن میں صرف 2 میں اسے ناکامی ہوئی اور 3 میں فتح اس کا مقدر بنی جبکہ ایک سیریز ڈرا ہوئی ۔
ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر کھیلی گئی سیریز میں کل 24 میچز ہوئے جس میں سے 11 ویسٹ انڈیز اور 11 پاکستان کے نام رہے ۔ جبکہ 2 میچز ٹائی ہوئے۔حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ 2005 سے 2013 تک ویسٹ انڈیز اپنی سرزمین پر نہ صرف پاکستان کو سیریز ہرانے میں ناکام رہا ہے بلکہ1999 سے 2016 تک نیوٹرل وینیوں پر کھیلی جانیوالی تمام سیریز کا نتیجہ بھی پاکستان کے حق میں نکلا، ان میں 2 سیریز میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو وائٹ واش کیا،یعنی ویسٹ انڈیز پر او ڈی آئی سیریز میں جیت کےلیئے کافی پریشر ہوگا۔
یہاں یہ بات دلچسپ ہے کے پاکستان نے جنوبی افریقا کے بعد ویسٹ انڈیز کیخلاف سب سے زیادہ ایک روزہ میچز کھیلے، جن کی تعداد 130 بنتی ہے اور ان 130 میچز میں سے 69 میں اسے ہار ہوئی جبکہ 58 میں شاہین جیت لے اُڑے جبکہ 3 میچز ٹائی ہوئے۔
یہ تو دونوں ٹیموں کے ٹاکروں کے اعدادوشمار تھے ،اب پلیئرز کی کارکردگی کی بات کرتے ہیں، تو سرفراز کے پاس موجودہ ون ڈے اسکواڈمیں ویسٹ انڈیز کیخلاف کھیلنے کا تجربہ رکھنے والے جو کھلاڑی موجود ہیںان میں شعیب ملک 24 میچز میں 640 رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کو کھیلنے کا اچھا تجربہ رکھتے ہیں، ان کے بعدمحمد حفیظ 19 میچز میں 615 رنز جبکہ کامران اکمل 17 میچز میں ویسٹ انڈیزکیخلاف 470 رنز بنا چکے ہیں ان کے علاوہ نوجوان ٹیلنٹ بابر اعظم نے 3 ون ڈے میچز میں 360 رنز بنا کر ویسٹ انڈین بالرز کو کافی پریشان کیا ہے ۔
یاد رہے کہ ویسٹ انڈیز کے موجودہ اسکواڈ میں اب کپتانی آل راوئنڈر جیسن ہولڈر کے ہاتھ میں آگئی ہے جنھوں نے پاکستان کیخلاف 9 میچز میں صرف 77رنز بنائے ہیں لیکن بالنگ کا جادو چلاتے ہوئے انھوں نے 13 وکٹس لی ہیں، جبکہ دویندر بشو نے 6 میچز میں 11وکٹس لے کر کارکردگی سے پاکستانی بیٹسمینوں کو کافی پریشان کیا ہے۔اس کے علاوہ ویسٹ انڈیز نے اس بار او ڈی آئی اسکواڈ میں کیرن پاول(31 میچز، 788 رنز)، اور شائی ہوپ (7 میچز، 250 رنز) جیسے بلے بازوں کو شامل کیا ہے جنھوں نے پاکستان کیخلاف تو نہیں کھیلا لیکن مختلف ٹیموں کیخلاف اچھی پرفارمنس دیتے رہے ہیں ۔
ایسےمیں کپتان سرفراز بالنگ میں ویسٹ انڈیز کیخلاف بہترین کارکردگی دکھانے والے وہاب ریاض (14 میچز، 17وکٹس) محمد حفیظ(19 میچز، 13 وکٹس)، جنید خان (9 میچز، 10 وکٹس ) اور شعیب ملک (24میچز، 9 وکٹس) کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبکہ ابھرتے ہوئےنئے ٹیلنٹ جیسے بالنگ میں شاداب خان، محمد اصغر، حسن علی ، جبکہ بیٹنگ میں فخر زمان ،اور آل راوئنڈر پرفارمنس دینے والے عما د وسیم کو استعما ل کرسکتے ہیں ۔ اب سرفراز جیت کےلیئے کیا فیصلہ لیتے ہیں، اس کےلیئے ون ڈے کےپہلے میچ کا انتظار کرنا ہوگا۔