14 اپریل ، 2017
ودیا بالن کی فلم ”بیگم جان “ بھی ریلیز ہوگئی۔فلم کی” کہانی“ 1947 کی ہے ۔اسے ”صرف بالغان “کیلئے ریلیز کیا گیا ہے کیونکہ فلم میں ”ڈرٹی پکچر“ کی طرح کے مناظر اور” ڈیڑھ عشقیہ“ جیسے ”مکالمے “ ہیں اور انہی دونوں فلموں میں ودیا کے محبوب نصیر الدین شاہ بھی ہیں۔
’ بیگم جان‘ ودیا کی’ ڈرٹی پکچر ‘اور ’ڈیڑھ عشقیہ ‘کے مقابلے میں بہت زیادہ سنجیدہ اور حساس فلم ہے۔فلم میں ایسے اداکار بھی ہیں جنھیں زیادہ تر لوگ بھول ہی چکے ہیں۔ ان میں ”چنکی پانڈے “ اور ”ویوک مشران“ بھی شامل ہیں لیکن دونوں کا روپ بھی مختلف ہے اور کردار بھی ۔بیگم جان میں ”بے شرم“ والی پلوی شاردھا بھی ہیں ا ور ”بگ باس“ والی گوہر خان بھی۔
بیگم جان کی کاسٹ شاندار ہے لیکن صرف اداکاری کے لحاظ سے باکس آفس پر یہ کاسٹ” صفر ضرب صفر نتیجہ صفر“ ہی کہلائے گی۔یہ بنگالی فلم”راج کہانی“ کا آفیشل ری میک ہے۔خود بیگم جان یعنی ودیا کا فلمی کیریئر ”شادی کے سائیڈ ایفکٹس“ کے بعد سے ابھی تک ” گھن چکر“ بنا ہوا ہے۔شادی سے پہلے کامیابی کا چھکا یعنی مسلسل چھ بلاک بسٹر فلمیں (کہانی،ڈرٹی پکچر، نو وَن کلڈ جیسیکا ، عشقیہ،پا،اور قسمت کنکشن )دینے والی ودیا نے شادی کے بعد سے مسلسل چھ ناکام فلمیں دیں۔
تین چار سال پہلے جس اداکارہ کی ”ڈرٹی پکچر“ بھی کلین ہٹ ہو ،ہر ایوارڈز کی تقریب میں یہی حسینہ ”ہلہ بول“ رہی ہو لیکن شادی کے بعد ودیا کا ”قسمت کنکشن“ ایسا خراب ہوا کہ یہ اداکارہ مسلسل ناکامیوں کی” بھول بھلیاں “ میں کھوگئی۔ودیا کو اور ان کے چاہنے والوں کو ”کہانی“ سے بھی بڑی امیدیں تھیں لیکن جب وقت اچھا نہ چل رہا ہو تو تمام تدبیریں الٹی ہوجاتی ہیں۔
ودیا کی اِس کہانی اور اُس کہانی میں فرق بھی بہت تھا۔پہلے والی کہانی سے کسی کو کچھ امید ہی نہیں تھی۔2012 میں ریلیز ہونے والی فلم میں ودیا کے علاوہ کون کون تھا؟ کوئی بھی تو نہیں جانتا تھالیکن کہانی نے ریلیز ہوتے ہی ہلچل مچادی۔ جس نے دیکھی اس نے دوسرے سے تعریف کی ،دوسرے نے چوتھے سے اور اس طرح یہ سلسلہ تیزی سے چلا۔
کہانی نے پہلے سین سے ہی دیکھنے والوں کو جکڑ لیا تھا۔ٹرین یا میٹرو میں کیا ہوا ،پھر ودیا کولکتہ میں کس کو ڈھونڈنے آئی،کس حالت میں آئی ۔سب فلم دیکھتے ہوئے تانے بانے بننے لگتے ہیں اور اچانک آخر میں بہت بڑے سرپرائز کا جھٹکا لگتا ہے۔ سسپنس اور تھرل سے بھرپور کہانی میں ہر کردار اور لوکیشن فلم دیکھنے والوں کے دل میں بس گیا ۔چاہے وہ ودیا کی کہانی سننے والے اور اس کی مدد کرنے والے تین پولیس والے ہو ں یا پھر انشورنس کلرک کے روپ میں بھیانک ٹارگٹ کلر۔
نواز الدین صدیقی بھی کہانی کے بعد زیادہ مشہور ہوئےلیکن اس بار کہانی میں پچھلی کہانی جیسی جان نہیں تھی۔ودیا کی کہانی پہلے دیکھ کر یہ لوگ جان چکے تھے کہ اس بار بھی سامنے نظر آنے والی کہانی کچھ اورہی نکلے گی۔ ودیا کی فلاپ فلموں کا ساتھ کم تھا کہ ارجن را م پال اور جگل ہنس راج جیسے ناکام اداکار بھی اس فلم میں نظر آئے۔
اگر ودیا کا ”قسمت کنکشن“ شاہد کپور کو کامیابی دلاسکتا ہے تویہاں ارجن اور جگل کی بد قسمتی نے فلم کوباکس آفس پر مکمل ڈبودیا۔کہانی 2اپنے پہلے حصے سے آدھا بزنس بھی نہیں کرسکی اور فلاپ ہوگئی۔کبھی کامیاب فلموں کی ”گرو“ ودیا بالن فلم کے ہٹ ہونے کی ضمانت تھی۔اپنے کیریئر میں کسی بھی بڑے خان کی ہیروئن بنے بغیر ودیا بالن نے وہ کردکھایا جو سب کو ناممکن لگتا تھا بعد میں ”کنگنا “ودیا کے قریب پہنچی لیکن ودیا جیسی کامیابی کنگنا کو بھی نہیں ملی۔”پری نیتا “ کامیاب پھر” لگے رہو منا بھائی“ سپر ہٹ ”اک لویا“ایورج اور ”ہے بے بی “ اور ” بھول بھلیاں “ جیسی باکس آفس ہٹ کا جادوکیا کم تھا کہ ودیا نے پھر ایک کے بعد دوسری ہٹ فلم دے کر سب کو ہلادیا۔
پہلے ”بگ بی“ کی ماں کا رول ،”پا “ وہ فلم تھی جس نے ودیا کوپہلی بار بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ دلوایا۔ودیا اس سے پہلے بہترین نئی اداکارہ کا ایوارڈ بھی جیت چکی تھی۔”پا“ میں ودیا کی اداکاری کے سب دیوانے ہوگئے۔ابھی دیکھنے والوں کی آنکھوں سے ”پا“کا نشہ اترا بھی نہیں تھا کہ ”عشقیہ“ میں ودیا کے بالکل مختلف کردار نے سب کو حیران کردیا۔
فلم میں ودیا نے پہلی بار”بولڈ“ سین بھی کیے۔اس فلم سے ودیا کو 2011 میں بہترین اداکارہ کا ”کریٹکس ایوارڈ“ دیا گیا۔ اسی سال ودیا نے پھر پہلے ”نو ون کلڈ جیسیکا“ میں رانی مکھرجی جیسی منجھی ہوئی اداکارہ کے ساتھ پاور پیک پرفارمنس دی اور پھر ”ڈرٹی پکچر “ جیسی بڑی ہٹ ،جس کی ”انٹر ٹینمنٹ ،انٹر ٹینمنٹ اور انٹر ٹینمنٹ“ دیکھنے والوں کو آج چار سال بعد بھی یاد ہے۔
”ڈرٹی پکچر “ کی کامیابی کے بعد ودیا کو چوتھے خان کا درجہ مل گیا۔ہر ایوارڈز کی تقریب میں بہترین اداکارہ کیلئے ایک ہی نام پکارا گیا اور وہ تھا ودیا بالن کا۔ودیا ”ڈرٹی پکچر“ کی کہانی میں تو بطور اسٹار ناکام ہوئیں لیکن باکس آفس پر اس کی داستان میں ابھی کامیابیوں کی ایک اور کہانی باقی تھی۔
سن2012 میں ”کہانی“ آئی اور پھر کیا ہوا یہ سب جانتے ہیں۔اس سال بھی ایوارڈز کی ہر شیلڈ، ٹرافی اور مورتی ودیا بالن کے گھر سجیں۔”ڈرٹی پکچر“ میں تو پھر ودیا کی سپورٹ میں سپر ہٹ میوزک، ہٹ ڈائریکٹر، بڑا بینر ، ساتھی اداکار نصیر الدین شاہ ،عمران ہاشمی اور تشار کپور جیسے بڑے نام تھےلیکن کہانی میں ایسا کچھ نہیں تھا ۔ فلم دیکھنے والوں کو سینما لانے کیلئے صرف ودیا کا نام ہی کافی تھا ۔
فلم کامیاب ہوئی اورودیا نے شادی کا فیصلہ کیا اور کہانی کے فورا بعد اپنا” قسمت کنکشن“ مشہور فلم پروڈیوسر ”سدھارتھ رائے کپور“ سے جوڑ لیا۔یہ کپور فلم ’عاشقی ٹو‘ والے ہیرو ادیتہ رائے کپور کے بڑے بھائی ہیں۔اب یہیں سے ”شادی کے سائیڈ ایفکٹس “ شروع ہوئے۔پہلے ”گھن چکر“ دیکھنے والے چکرا کر رہ گئے پھر ”شادی کے سائیڈ ایفکٹس“ بھی نہیں چلی۔
ایک سال کے وقفے کے بعد ”بابی جاسوس“ آئی لیکن کسی کو پسند نہیں آئی ۔پھر عمران ہاشمی کے ساتھ” ہماری ادھوری کہانی “ بھی فلاپ گئی ۔یہاں تک کہ ”تین“ میں امیتابھ اور نواز الدین صدیقی کا ساتھ بھی کام نہیں آیا۔
پھر کہانی2 بھی ناکام ڈکلیئرہوئی۔ودیا کاباکس آفس پر سکہ چھ سال چلا پھر چارسال ناکامی لیکن جو عروج ودیا نے دیکھا وہ بالی وڈ میں کم ہی حسیناوٴں کو نصیب ہوا ہے۔ودیا نے مسلسل چار سال بہترین اداکارہ یا بہترین اداکارہ کا کریٹکس ایوارڈ اپنے نام کیا یہ ریکارڈ توڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن لگتا ہے۔