16 اپریل ، 2017
پاکستان ٹیم مصباح کی قیادت میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ سبینا پارک، کنسگٹن جمیکامیں کھیلے گی، یہ میدان دنیا بھر میں اطراف کے خوبصورت مناظر اور تیز رفتار پچ کے باعث مشہور ہے۔
اس میدان کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ٹیسٹ میچ کی پہلی ٹرپل سنچری اسکور کی گئی جو 1930ء میں انگلینڈ کے اینڈی سینڈہم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف بنائی اور اسی اننگز میں ٹیم کا ٹوٹل 849 رنز پر پہنچا دیا،یہ اس گراؤنڈ پر پہلی اننگزمیں بننے والا سب سے بڑا اسکور ہے جبکہ ٹیسٹ میچز کی ریکارڈ ز بک میں یہ تیسرے نمبرپر ہے۔
کنسگٹن کے میدان پر اب تک 49 میچز کھیلے گئے اور پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والا میچ 50 واں ہوگا، ان میچز میں15 بار جیت اس ٹیم کے حصے میں آئی جس نے پہلے بلا سنبھالاجبکہ 20 بار جیت بالنگ کرنے والی ٹیم کو ملی۔
کنسکٹن کی پچ کی بات کی جائے تو اس کاشما ر دنیا کی فاسٹ بولرز کیلئے جنت کہلانے والی پچز میں ہوتا تھا، جو فاسٹ بالرز کو بہترین باؤنس اور پیس دیتی تھی،جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں سب سے زیاد ہ وکٹیں لینے والوں میں فاسٹ بالرز سرفہرست ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ویسٹ انڈیز سے ہی ہے۔
اس فہرست میں کورٹنی والش 11ٹیسٹ میچز میں 48 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ پر ہیں،جن کے بعد سر ویسلی ہال(5 میچز، 35وکٹیں)، میلکم مارشل (8 میچز، 31 وکٹیں) اور جیرومی ٹیلر (5 میچز، 29 وکٹیں ) اس فہرست میں چوتھے نمبر ہیں۔
فاسٹ بیٹسمینوں کی خطرناک بالنگ کے باعث ہی شاید یہاں بیٹسمینوں کے لیے کھیلنا ڈراؤنا خواب سمجھا جاتا تھا،جس کا اندازہ آپ اس سے لگاسکتے ہیں کے 1998ء میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز پہلی ہی دن صرف اس لیے ترک کردی گئی کے کنسگٹن کی پچ کھلاڑیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی رفتار دھیمی پڑگئی اور اس میں زندگی لانے کی کئی کوششیں ناکام ہوئی لیکن اب بھی یہ پچ فاسٹ بالرز کی بہت مدد کرتی ہے اس لیے شاید کوچ مکی آرتھر راحت علی کو ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنانا چاہتے تھے۔
البتہ وہ بیٹسمین جو فاسٹ بالرز کے ڈر کو قابو کرلیں ان کے لیے اس پچ نے رنز کے انبار بھی کھڑے کیے ہیں اور سر گیری سوبرز 1354 رنز بناکر یہاں سب سے کامیاب بیٹسمین رہے ہیں،ویسے سر گیری سوبرز نے یہاں ایک اور کارنامہ بھی کیا، انہوں نے 1958ء میں پاکستان کے خلاف 365 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی،جو آج بھی اس گراؤنڈ پر سب سے زیاد ہ اسکور کی فہرست میں ٹاپ پر ہے۔
اب پاکستان کی اس گراؤنڈ پر پرفارمنس کو دیکھا جائے تو یہاں اس نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 3ٹیسٹ میچ کھیلے، جن میں سے 2 میں کامیابی میزبان ٹیم یعنی ویسٹ انڈیز کو ملی جبکہ 1 میں جیت پاکستان کے نام رہی اور یہ جیت پاکستان نے 2005ء میں انضمام کی قیادت میں حاصل کی جس کا یونس خان بھی حصہ تھے۔
اب پاکستانی ٹیم 12سال بعد دوبارہ اس میدان پر موجودہ ہوگی اور پاکستان کے موجودہ اسکواڈ میں سوائے یونس خان کے کوئی بھی کھلاڑی اس گراؤنڈ اور خا ص طور پر اس کی پچ سے واقف نہیں، تو یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ٹی ٹوئنٹی اور او ڈی آئی سیریز میں جیت کا نفسیاتی دباؤ، مصباح اور یونس کا تجربہ اور نئے نوجوانوں کا حوصلہ مل کر نتیجہ پاکستان کے حق میں کر دے اور پاکستانی ٹیم اس گراؤنڈ پر کامیابی کی نئی تاریخ رقم کر دے۔