27 اپریل ، 2017
”زندگی تو بے وفا ہے ایک دن ٹھکرائے گی ۔۔موت محبوبہ ہے، اپنے ساتھ لے کر جاے گی“فلم ”مقدر کا سکندر“ کیلئے محمد رفیع کا یہ غمگین گانا ونود کھنہ پر پکچرائز ہوا تھا۔
انتالیس سال پہلے سب کو رلانے والا یہ گانا آج پھر سب کی زبان پر آگیا ۔ساتھ ہی آنکھوں کو نم بھی کرگیا۔فلموں میں بڑے بڑے ولن ،زندگی میں بڑے بحران،سیاست میں بڑے بڑے سیاستدانوں کو ہرانے والے ونود کھنہ 70سال کی عمر میں آج کینسر سے جنگ ہار کر ”اَمر“ ہوگئے۔
دلیپ کمار اور راجکپور کے شہر پشاور میں پیدا ہونے والے اس اداکار نے بطور ولن پھر سائیڈ ہیرو اورپھر ہیرو بن کر بالی وڈ پر راج کیا۔ونود کھنہ نے اس وقت بالی وڈ میں قدم جمائے جب امیتابھ بچن کے سامنے کسی اور ہیرو کی دال نہیں گلتی تھی۔
ونود کھنہ کی پہلی فلم” من کا میت “1968میں ریلیز ہوئی تھی لیکن ونود کھنہ کو پہچان منوج کمار کی فلم”پورب اور پچھم “ نے دی۔ونود کھنہ نے 1971میں ”میرے اپنے “ و ”ریشما ں اور شیرا“ میں بھی کام کیا لیکن سپر ہٹ فلم ”میرا گاوٴں میرا دیس “ نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔
ونود کھنہ نے فلم میں ولن”جبر سنگھ“ کا کردار ادا کیا۔کہا جاتا ہے کہ بالی وڈ کے سب سے بڑے کردار ”گبر سنگھ“ کو ونود کھنہ کے ”جبر سنگھ“ سے متاثر ہو کر ہی لکھا گیا۔ـ’میرا گاوٴں میرا دیس‘ اور ”شعلے“ کی کہانی میں بھی کافی مماثلت دیکھی جاسکتی ہے۔اس فلم کا گانا ”مار دیا جائے یا چھوڑ دیا جائے“ آج بھی اتنا ہی مقبول ہے جتنا 45سال پہلے تھا۔
’ریشما ں اور شیرا‘ کے بعد امیتابھ بچن اور ونود کھنہ کی جوڑی نے ’ہیرا پھیری‘،’خون پسینہ‘،’ پرورش‘ اور’ مقدر کا سکندر‘ جیسی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا ۔
ونود کھنہ اور امیتابھ کی جوڑی میں جب رشی کپور کا تڑکہ لگا تو تینوں نے پردے پر بھائی”امر اکبر انتھونی“ بن کر جادو کردیا۔”امر“ یعنی بڑے بھائی پولیس انسپکٹر کا کردار بھی ونود کھنہ نے ادا کیا تھا۔’امر اکبر انتھونی‘ بالی وڈ کی تاریخ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ہے۔اس فلم میں بھی ونود کھنہ پولیس والے بنے ۔
ونود کھنہ پر پولیس کی وردی جچتی بھی خوب تھی۔اکشے کمار کے علاوہ شاید ہی کسی اور اسٹار نے ونود کھنہ سے زیادہ پولیس انسپکٹر کا رول سنیما پر کیا ہو۔
راجیش کھنہ کے ساتھ ہِٹ” قدرت“اور اس وقت کی مہنگی ترین لیکن ناکام فلم ”دی برننگ ٹرین“ بھی ونود کھنہ کی مشہور فلمیں ہیں۔’برننگ ٹرین‘ میں ونود کھنہ کے ساتھ دھرمیندرا،جتندراور ونود مہرہ نے بھی کام کیا تھا۔
سن1980میں ونود کھنہ کیلئے دوسری بڑی لیکن سب سے مشہور فلم ” قربانی“ ریلیز ہوئی۔قربانی میں فیروزخان،ونود کھنہ ، زینت امان اور امجد خان کے ساتھ فلم کے گانوں نے بھی دھوم مچادی۔ونود کھنہ کے گانے،ایکشن، اسٹائل سب کریز بن چکے تھے ۔
ایک اداکار کے کیریئر میں جو عروج آتا ہے وہ فلم قربانی سے ونود کھنہ کیلئے آیاتھا کیونکہ اس سے پہلے’ امر اکبر انتھونی‘ سمیت کئی فلموں میں امیتابھ بچن کو زیادہ داد ملی تھی۔اس کامیابی کے دور میں ونود کھنہ کا دل فلموں سے ،گھرو الوں سے اچاٹ ہوگیا وہ سب چھوڑ چھاڑ کر امریکا چلے گئے جہاں انھوں نے ایک ”آشرم“ میں ایک گرو رجنیش کے چیلے بن کر پناہ لے لی۔
سن1987میں فلم ’انصاف ‘سے ونود کھنہ نے بالی وڈ میں واپسی کی۔ اس کے بعد ’دیاوان‘،’جرم‘ اور’ چاندنی‘ جیسی ہٹ فلمیں کیںاور 1995تک فلم ’اینا مینا ڈیکا‘ اور ’مقدمہ‘ جیسی فلموں میں بطور ہیرو کام کیا۔
سن1997میں اپنے چھوٹے بیٹے اکشے کھنہ کو فلم ”ہمالے پترا“ سے لانچ کیا اور بیٹے کے ہیرو بنتے ہیں ۔خود کو کیریکٹرز رول تک محدود کرلیا او ر سیاست کا رخ کرلیا۔
سیاست میں ونود کھنہ نے انتخاب بھی لڑا اور بی جے پی کی طرف سے وزارت خارجہ کی اہم وزارت کے وزیر مملکت یا جونیئر وزیر کی ذمہ داری بھی نبھائی۔
سیاست کے ساتھ ساتھ ونود کھنہ فلموں میں کام بھی کرتے رہے۔بعد میں سیاست چھوڑ دی لیکن فلموں میں کام جاری رہا۔
سلمان خان کے ساتھ ’دبنگ ‘اور’ دبنگ 2‘اور شاہ رخ خان کے ساتھ ’دل والے‘ ونود کھنہ کی اہم فلمیں ہیں۔دو سال پہلے ریلیز ہونے والی ”دل والے“ ونود کھنہ کی آخری فلم بھی تھی۔
ونود کھنہ نے اپنے 50سالہ فلمی کیریئر میں 140کے قریب فلموں میں کام کیا۔ونود کھنہ نے دو شادیاں کیں۔ ان کے دو بیٹے اکشے کھنہ اور راہول کھنہ نے کئی بالی وڈ فلموں میں کام کیا۔
اکشے کھنہ ابھی بھی ونود کھنہ کا نام آگے بڑھارہے ہیں۔ابھی کچھ دنوں پہلے ہی ونود کھنہ کی اسپتال میں داخل ہونے کی خبر اور تصویر سے بے چینی پھیل گئی تھی لیکن ونود کھنہ اسپتال سے گھر منتقل ہوگئے تھے لیکن” کینسر“ کی بیماری نے اِس ہیرو کو اُس کی ”محبوبہ“ کے پاس ہمیشہ کیلئے پہنچادیا۔