19 مئی ، 2017
وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں پولیو کے قطرے پلانے کے معاملے پر اسلام آباد انتظامیہ کے اعلی افسران میں ٹھن گئی ۔
پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے چیف کمشنر نے اپنے ہی افسر کو فارغ کردیا ہے ۔
حکومت نے ملک سے پولیو جیسی بیماری کے خاتمے کے لیے ویکسی نیشن سے انکار کرنے والے والدین کو سزا دینے کا اعلان کیا ہے لیکن اس فیصلے کا اطلاق بھی غریبوں پر ہی ہوتا ہے اور بااثر افراد کے خلاف کوئی کارروائی ہی نہیں ہوتی ۔
اسلام آباد میں جاری حالیہ انسداد پولیو مہم کے دوران ڈائریکٹر ایکسائز مریم ممتاز کے شوہر نے اپنی بچی کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرتےہوئے پہلے اے سی سٹی علی اصغر کو فون کرکے غصہ نکالا پھر چیف کمشنر کو شکایت لگا دی۔
چیف کمشنر ذوالفقار حیدر نے اے سی سٹی علی اصغر سے ایک گھنٹے میں جواب طلبی کی جس پر اپنے تحریری جواب میں اے سی سٹی کا کہنا تھا کہ خاتون آفیسر کے شوہر نے کہا کہ تم جانتے نہیں میں کون ہوں۔۔تمہاری جرات کیسے ہوئی میری بچی کو پولیو کے قطرے پلاؤ۔۔
غلطی نہ ہونے کے باوجود خاتون آفیسر سے معافی مانگنے کو تیار ہیں تاہم چیف کمشنر ذوالفقار حیدر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور اے سی سٹی کو عہدے سے فارغ کرتے ہوئے اے سی سٹی علی اصغر کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دیں ۔
دوسری جانب ڈائریکٹر ایکسائز مریم ممتاز کا کہنا ہے کہ میں نے اپنا معاملہ ختم کردیا اور بچی کو قطرے پلا دئیے تھے ۔چیف کمشنر کے فیصلے سے انتظامیہ کے افسران میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے ۔
اسسٹنٹ کمشنر علی اصغر نے پہلے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے ایک والد کے خلاف تھانہ آبپار میں مقدمہ بھی درج کیا تھا جس کی بعد میں ضمانت ہوئی تاہم ایسی ہی کارروائی بااثر شخص کے خلاف کی گئی تو سرکاری افسر کو خود اپنے خلاف کارروائی کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔