14 نومبر ، 2017
حال ہی میں لاہور قلندرز کی جانب سے اپنی ٹیم میں شامل کیے جانے والے رضا حسن کی کرکٹ میں واپسی کے سفر کے حوالے سے دلچسپ معلومات منظر عام پر آئی ہیں۔
2015 میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے بائیں ہاتھ کے نوجوان اسپنر پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد دو سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
ڈوپ ٹیسٹ میں رضا حسن کی جانب سے ممنوعہ چیز کا استعمال سامنے آیا تھا۔
نوجوان اسپنر نے نہ صرف سعید اجمل جیسے تجربہ کار بولر کی موجودگی میں ٹیم میں جگہ بنائی بلکہ متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا۔
کرک انفو کے ایک آرٹیکل کے مطابق رواں سال مئی میں پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز عاقب جاوید نے رضا حسن کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے باہر پایا۔
عاقب جاوید کے مطابق ’میں نے ایک لڑکے کو دیکھا جس کے کپڑے اور جوتے پھٹے ہوئے تھے تاہم اس کے چہرے پر شرارتی تاثرات تھے۔ مجھے پھر احساس ہوا کہ یہ لڑکا تو رضا حسن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا کہ تم نے یہ اپنی کیا حالت بنا رکھی ہے؟ جس پر اس نے اپنی زندگی کے حوالے سے بتانا شروع کردیا۔ پھر میں اسے اپنے ساتھ لاہورز قلندرز کی اکیڈمی لے آیا۔‘
عاقب جاوید نے بتایا کہ تب تک رضا حسن کی پابندی ختم ہوچکی تھی تاہم ان کی ذاتی اور مالی حالت بہت خراب تھی اور انہیں شخصیت سازی(Rehabilitation) کی بھی ضرورت تھی۔
سابق فاسٹ بولر نے بتایا کہ ’سب سے اچھی بات یہ تھی کہ ابھی بھی ان کے اندر کرکٹ کھیلنا کا جذبہ برقرار تھا۔ تاہم وہ کرکٹ میں واپسی کے حوالے سے مشکلات کا شکار تھے اور میں اس کا ذمہ دار ان کی بری صحبت کو سمجھتا ہوں۔‘
عاقب جاوید کے مطابق اپنی عادتوں کو درست کرنا رضا حسن کے لیے بہت مشکل تھا، وہ ہر مرتبہ وعدہ کرتے لیکن پھر اس سے پھر جاتے۔ ’ہمیں شخصیت سازی پروگرام سے انہیں کئی مرتبہ نکالنا پڑا تاکہ انہیں احساس ہو کہ ہم ان کے لیے کیا کررہے ہیں۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم ان کا کریئر بحال کریں گے اور وہ سب انہیں دیں گے جو ان سالوں میں انہوں نے کھویا۔‘
عاقب جاوید نے بتایا کہ اب رضا اپنے پروگرام کو لیکر کافی سنجیدہ ہوگئے ہیں اور موبائل فون بھی اپنے ساتھ نہیں رکھتے تاکہ اپنی پرانی زندگی کے برے دوستوں اور بری صحبت سے دور رہ سکیں۔