پاکستان
Time 08 دسمبر ، 2017

اے ٹی ایم فراڈ کیس: گرفتار ملزم کا بھارتی ہیکر سے گٹھ جوڑ کا انکشاف


کراچی: پاکستان میں اے ٹی ایم فراڈ سے متعلق ایک اور انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق راولپنڈی سے گرفتار ہونے والے ملزم کا بھارتی ہیکز سے گٹھ جوڑ ہے۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شکیل درانی نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ گرفتار ملزم ثاقب اللہ سارو نامی بھارتی ہیکر اور اٹلی میں رہنے والی خاتون عائشہ سے رابطے میں تھا۔

ثاقب بھارتی ہیکر کو اے ٹی ایم مشینوں کی تصاویر بھیجتا تھا جبکہ ملزمہ عائشہ ہیکنگ ڈیوائسز بھیجتی رہی۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم ثاقب کا انٹرنیشنل کریڈٹ اکاؤنٹ بھی سنبھالتی تھی، ملزمان کا آپس میں پیسے کا لین دین ویسٹرن یونین کے ذریعے ہوتا رہا۔

ایف آئی اے ڈائریکٹر کے مطابق لین دین محفوظ بنانے کے لیے ملزم اپنے والد، والدہ، بہن اور کزن کے شناختی کارڈ استعمال کرتا اور ان کے نمبر جعل سازی سے تبدیل کر تا رہتا ۔

ملزم خواتین کو ہراساں کرنے میں بھی ملوث

تفتیش کاروں کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم ثاقب سے ہیکنگ کے جدید آلات اور بڑی تعداد میں جعلی اے ٹی ایم کارڈز ملے ہیں، اب وہ 11 دن کے جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ ملزم ثاقب خواتین کو ہراساں کرنے میں بھی ملوث تھا ۔

ایف آئی اےکو امید ہے کہ بیرون ممالک ملزمان کو انٹر پول اور باہمی معاونت کے قوانین کےتحت گرفتار کر کے پاکستان لایا جاسکتا ہے۔

شکیل درانی نے کہا کہ انٹر پول کے ذریعے گرفتاریاں عمل میں لائی جا سکتی ہیں جن ممالک کے ساتھ باہمی معاونت کے معاہدے ہوں گے ان کے تحت بھی گرفتاری عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق تحقیقات کا دائرہ بنکوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے۔

رقم صرف چین سے نہیں بلکہ انڈونیشیا، ملائیشیا سے بھی نکالی گئی

اے ٹی ایم اسکمنگ اسکینڈل میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق فراڈ کے ذریعے پاکستانیوں کی رقوم چین، انڈونیشیا، ملائیشیا میں نکالی گئیں جبکہ اب تک ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کے فراڈ کا ریکارڈ مل چکا ہے۔

بنکنگ ذرائع نے جیونیوز کو بتایا کہ اب تک اسکینڈل سے متاثرہ 559 افراد کی تفصیلات اکھٹا کر لی گئی ہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکمنگ اسکینڈل سے متاثرہ افراد مختلف بنکوں کے صارفین ہیں، جیسے جیسے لوگوں کو پیسے نکالے جانے کا علم ہورہا ہے وہ بنکوں سے رابطہ کر رہے ہیں، کیونکہ ہر کسی کو فوری پیسے نکالے جانے کا علم نہیں ہوپاتا۔

ذرائع نے بتایا کہ فوری طور پر علم صرف انہیں ہوتا ہے جنھوں نے فون یا ای میل پر ترسیلات کی اطلاعات سہولت حاصل کر رکھی ہے۔

بنکنگ ذرائع نے مزید بتایا کہ اب ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد کے اسکمنگ فراڈ کا ریکارڈ اکھٹا کر لیا گیا۔ فراڈ کے ذریعے پیسے صرف چین نہیں بلکہ انڈونیشیا اور ملیشیا سے بھی نکالے گئے ہیں۔

ایک کیس ایسا بھی رپورٹ ہوا جس میں پیسے پاکستان سے نکالے گئے ہیں، بنکس کی جانب سے آج دوپہر تک تفصیلات ایف آئی اے کو دیئے جانے کا امکان ہے۔

رابطہ کرنے پر ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ بنکوں کی جانب سے تفصیلات ملنے پر ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا۔

گزشتہ دنوں اے ٹی ایم کے ذریعے اسکمنگ سے صارفین کا ڈیٹا چرا کر رقوم چوری کرنے کا انکشاف ہوا جس میں کئی بینک صارفین کو اپنی رقوم سے ہاتھ دھونا پڑا جب کہ انہیں اس چوری کا پتا بینک کے بتانے پر پڑا۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ کارڈ کے پیچھے مقناطیسی اسٹرپ سے اکاؤنٹس تفصیلات چرا کر غیر قانونی کام کیا گیا۔

اسکِمنگ کیا ہے؟

اے ٹی ایم مشین میں ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ اسکمنگ کہلاتا ہے اور نقب زنی کے لئے کبھی اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر دو نمبر کارڈ ریڈر چپکا دیا جاتا ہے یا کہیں دو نمبر 'کی پیڈ' اے ٹی ایم پر لگایا جاتا ہے۔

جرم کی اس کہانی میں ایک اور ٹوئسٹ خفیہ کیمرے کا ہے جس کی آنکھ اے ٹی ایم کا پن کوڈ ریکارڈ کرکے سارا ڈیٹا اپنے کرائم ماسٹر تک پہنچا دیتی ہے۔

مزید خبریں :