11 جنوری ، 2018
اسلام آباد: ماہرین کاکہنا ہے کہ حکومت ڈیفالٹرز سے 300 ارب روپے کا تیار پھل حاصل کرکے پاور سیکٹر میں بہتری لاسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت سے پاور سیکٹر میں وصولیاں 788.39 ارب تک پہنچ گئی ہیں، ان وصولیوں میں خیبر پختون خوا کے 5 ستمبر 2008 سے 15ستمبر 2010 کے 18.6 ارب روپے بھی شامل ہیں۔
اس سے متعلق پشاور ہائیکورٹ میں ایک درخواست بھی دی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ مذکورہ رقم صارفین پر نہ ڈالی جائے۔
دی نیوز کو حاصل اعداد و شمار میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر پیپکو کے بڑے ڈیفالٹر ہیں جن کے ذمے 589.01 ارب روپے واجب الادا ہیں، ان میں آزاد جموں و کشمیر نے 88.87 ارب روپے،چاروں صوبوں اور ان کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹنس نے 37.95 ارب روپے، کے الیکٹرک نے 64.18 ارب روپے جب کہ وفاقی حکومت اور اس کے متعلقہ شعبوں نے 8.30 ارب ادا کرنے ہیں۔
پرائیویٹ سیکٹر ان میں سب سے اوپر ہے، فاٹا ڈومیسٹک کنزیومر کے ذمے پیپکو کے 24.34 ارب روپے واجب الادا ہیں اور بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کے ذمے 206 ارب روپے ہوگئے ہیں۔
وفاقی حکومت کی طرف دیکھا جائے تو پیپکو کے واجبات 8.30 ارب روپے ہیں جس میں دفاع(مسلح افواج)کا 1.93 ارب روپے، پانی و بجلی کا 1.9 ارب روپے، وفاقی حکومت کے ماتحت باڈیز کا 2.13 ارب روپے، لوکل باڈیز کے 0.83 ارب اور وفاقی حکومت کے شعبوں کے 1.51 ارب روپے ہیں۔
دستیاب ڈیٹا میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیبر پختونخوا صوبائی حکومت میں بڑے ڈیفالٹر کے طور پر سامنے آیا ہے جو کہ پیپکو کا 20 ارب کا مقروض ہے۔
بلوچستان حکومت 9.13 ارب روپے،سندھ حکومت 5.11 ارب روپے اور پنجاب حکومت کو 3.69 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔