پاکستان
Time 21 جنوری ، 2018

کراچی کو غیر فلٹر شدہ پانی کی فراہمی کا انکشاف

کراچی: واٹر کمیشن کے نئے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم نے پیپری واٹرفلٹر پلانٹ اور لیبارٹری کا دورہ کیا اور کمیشن کے احکامات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا۔

سیکرٹری بلدیات، آبپاشی، ایم ڈی واٹر بورڈ اور دیگر افسران بھی کمیشن کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر چئیرمین واٹر کمیشن کے پوچھنے پر انہیں بتایا گیا کہ فلٹر پلانٹ میں چیف کیمسٹ کا عہدہ خالی ہے جس کی تقرری کے لیے اشتہار دیا گیا ہے۔

لیبارٹری کے عملے نے بتایا کہ کراچی کو فراہم کیے جانے والے پانی کا پندرہ روز میں ایک مرتبہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے جس پر جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے استسفار کیا کہ کہ پانی کے روزانہ ٹیسٹ کیوں نہیں کئے جاتے؟

چیئرمین واٹر کمیشن کو حکام نے بتایا کہ شہر کو یومیہ 140 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے اور صرف پچاس فیصد پانی ہی فلٹر ہوپاتا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے فلٹر پلانٹ کی توسیع اور فنڈز کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ ایک ماہ میں چیف کیمسٹ کی تقرری کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

کمیشن کے حکام دھابیجی، جامشورو اور حیدرآباد کے واٹر پلانٹس کا بھی دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ سندھ میں پینے کے پانی کے معیار سے متعلق ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی فراہمی نکاسی آب کمیشن کی ٹاسک فورس کی رپورٹ میں سندھ کے 14 اضلاع میں 83 فیصد پانی کے نمونوں کو انسانی جانوں کے لیے خطرناک قرار دیا گیا تھا جب کہ پانی میں انسانی فضلہ پائے جانے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ شہر قائد میں صاف پانی کی عدم فراہمی اور نکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت کررہی ہے اور عدالتی حکم پر ہی واٹر کمیشن کے سربراہ کو ہٹا کر جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کو نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :