23 جنوری ، 2018
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف 3 نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی جہاں استغاثہ کے مزید 2گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے جبکہ تیسرے گواہ کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز فیملی کے خلاف دائر 3 نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔
العزیزیہ ریفرنس کی آج 25 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 22 ویں اور لندن فلیٹس ریفرنس کی 21 ویں سماعت تھی۔
سماعت کے دوران 2 گواہان نجی بینک کے آفیسرز غلام مصطفیٰ اور یاسر شبیر کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جبکہ تیسرے گواہ آفاق احمد کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔
گواہ آفاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔
سماعت کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف ریفرنس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف آج 14ویں مرتبہ احتساب عدالت کے رو برو پیش ہوئے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کی یہ 16 ویں اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی یہ 18 ویں پیشی تھی۔
خلاف معمول سابق وزیراعظم آج سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔