25 جنوری ، 2018
کراچی: نقیب اللہ کیس میں نامزد معطل ایس ایس پی راؤ انوار نے تحقیقاتی ٹیم پر الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں اپنا دشمن قرار دے دیا۔
کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری کو مشکوک پولیس مقابلے میں مارے جانے نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں ملیر کے سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت مقابلہ کرنے والی پولیس پارٹی کو نامزد کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز راؤ انوار نے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کی جو اسلام آباد ائیر پورٹ پر ایف آئی اے نے ناکام بنادی جس کے بعد آئی جی سندھ نے معطل ایس ایس پی کی گرفتاری کے لیے ممکنہ اقدامات کے احکامات جاری کیے۔
جیونیوز کے مطابق راؤ انوار نے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے افسران کو اپنا دشمن قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف ثبوت سامنے لانے کا اعلان کیا ہے۔
راؤ انوار کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی اور مخالفت کرنے والے سی ٹی ڈی افسران کے اپنے ہاتھ صاف نہیں، ان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں جو جلد منظر عام پر لائیں گے۔
معطل ایس ایس پی نے کیس کی تحقیقات کرنے والوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیدیا اور حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔
راؤ انوار نے کہا کہ بعض پولیس افسران ان کے دشمن اور ذاتی بغض رکھتے ہیں، یہی افسران نقیب اللہ کے ورثا کو گمراہ کررہے ہیں۔
راو انوار نے سوال کیا کہ ثناء اللہ عباسی بتائیں، انہوں نے آج تک کتنے کامیاب آپریشن کیے؟ آج تک سی ٹی ڈی نے جو پولیس مقابلے کیےان میں کتنے اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے؟
راؤ انوار نے خود کو پروفیشنل پولیس افسر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں کوئی مقابلہ کیا ہے۔
واضح رہےکہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی نقیب اللہ کی ہلاکت کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔