01 فروری ، 2018
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس نظرثانی کے لئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست دائر کردی۔
سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے دائر درخواست میں شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس نظرثانی کے لئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 15 دسمبر 2017 کو حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کے 5 جنوری کو جاری 36 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار کے بیان کو درست تسلیم کر بھی لیا جائے تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں بنتی، وجہ یہ ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کو جرح کا قانونی حق نہیں دیا گیا۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ ریفرنس کو بلاوجہ لمبے عرصے کے لیے لٹکایا گیا اور جے آئی ٹی رپورٹ میں بھی کچھ نیا نہیں۔
حدیبیہ کیس کا پس منظر
سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دباؤ میں آ کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔
اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔
گزشتہ برس ستمبر میں پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپر ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل دائر کی جسے 15 دسمبر 2017 کو مسترد کردیا گیا تھا۔