Time 17 فروری ، 2018
پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ کا شعیب شیخ اور رشوت لینے والے جج کیخلاف مقدمہ درج کرانیکا فیصلہ


اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں رشوت لے کر ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کو بری کرنے پر برطرف کیے گئے ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن اور مقدمہ سے بریت حاصل کرنے والے شعیب شیخ کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کر لیا۔

چیف جسٹس کی منظوری کے بعد مقدمے کے اندراج کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے رجوع کیا جائے گا۔

ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں اہم موڑ آگیا، رشوت دے کر ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ اور رشوت وصول کرنے والے جج کے خلاف اب مقدمہ درج ہو گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامیہ نے برطرف جج اور شعیب شیخ کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

دونوں اشخاص کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے جن کی منظوری کے بعد ہائی کورٹ انتظامیہ مقدمہ درج کرانے کے لیے ایف آئی اے کو درخواست دے گی۔

اطلاعات کے مطابق شعیب شیخ اور برطرف جج کے خلاف مقدمہ تعزیرات پاکستان اور انسداد رشوت ستانی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کرایا جائے گا۔

سندھ ہائی کورٹ میں بھی اپیل دائر

ایف آئی اے نے ڈسٹرکٹ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کے کیس میں ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ اور دیگر ملزمان کی بریت کے خلاف بھی سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اس اپیل پر ایگزیکٹ کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر شعیب شیخ کو طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے وکیل عماد ایڈووکیٹ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے مؤکل کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کریں۔

بعد ازاں سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں رشوت لے کر شعیب شیخ کو ضمانت پر رہا کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج پرویزالقادر میمن کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پرویزالقادرمیمن نے رشوت لے کر ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ کو بری کیا تھا اور انہوں نے ایگزیکٹ کیس میں 50 لاکھ روپے رشوت وصول کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

خیال رہے کہ یکم ستمبر 2016 کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد پرویز القادر میمن نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ اور وقاص عتیق کی ضمانت دو دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :