02 مارچ ، 2018
11 مارچ کو سینیٹ کی خالی ہونے والی 52نشستوں میں 12 اراکین کا تعلق پنجاب اسمبلی سے ہے جس میں 7 جنرل ، 2 خواتین ،2 ٹیکنوکریٹس جبکہ ایک نشست اقلیت کی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 371 ہے اور اس وقت 369اراکین صوبائی اسمبلی میں موجود ہیں جس میں حکومتی اتحاد کو دیکھا جائے تو پاکستان مسلم لیگ 309ا راکین کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں عددی برتری رکھتی ہے جبکہ اسے مسلم لیگ ضیاء کے3 ،جمعیت علمائے اسلام ف کے 1 اور بہاول پور نیشنل پارٹی کے 1 ممبر کی سپورٹ بھی حاصل ہے جس سے اس اتحاد کی قوت 314 بنتی ہے۔
جبکہ اپوزیشن کی عددی قوت 53 ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف کی 30 ، جماعت اسلامی 1، مسلم لیگ ق 8، پاکستان پیپلز پارٹی 8، پاکستان نیشنل مسلم لیگ 1 جبکہ 5 آزاد اراکین اپوزیشن کا حصہ ہیں۔
اس صورتحال میں جنرل نشستوں پر درکار ووٹوں کو دیکھا جائے تو ہر جنرل نشست کےلیے امیدوار کو پنجاب اسمبلی کے 53اراکین کی حمایت چاہیے ہوگی۔
ایسے میں حکمران جماعت 314 کی قوت کے ساتھ باآسانی 6 جنرل نشستیں حاصل کرلے گی جبکہ تمام اپوزیشن اگر کسی ایک امیدوار کو منتخب کرکے ووٹ دیں تو اکلوتی جنرل نشست حاصل کرسکتے ہیں۔
خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی 2 دو نشستوں پر چونکہ اراکین کے اکثریتی ووٹ درکار ہوں گے اس لیےعددی لحاظ سے برتری رکھنے والی مسلم لیگ ن اور اتحادی مل کر باآسانی 4 چاروں نشستیں حاصل کرلیں گے۔
جبکہ اقلیتوں کی مخصوص ایک نشست پر بھی اکثریتی ووٹ دے کر حکومتی اتحاد اپنا امیدوار کامیاب کروالے گا۔ یعنی اپوزیشن مل کر صرف ایک نشست حاصل کرپائے گی جبکہ باقی تمام 11 نشستوں پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوجائیں گے۔