شعیب شیخ کیخلاف منی لانڈرنگ سے متعلق ایک اور انکوائری شروع


اسلام آباد: جعلی ڈگری اسکینڈل کے مرکزی ملزم شعیب شیخ کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق ایک اور انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

روزنامہ جنگ کے نمائندے اسد ابن حسن کی رپورٹ کے مطابق جعلی ڈگری اسکینڈل کے مرکزی ملزم شعیب شیخ کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے اور اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے بارے میں مزید ایک اور انکوائری شروع ہوگئی ہے جس کی ایف آئی اے افسر نے بھی تصدیق کی ہے۔

نئی انکوائری میں اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ ایگزیکٹ کمپنی کا مرکزی دفتر واقع خیابان اتحاد ڈیفنس، ملزم شعیب شیخ کی عالی شان رہائش گاہ، ایگزیکٹ کے چینل کی دو بڑی عمارتیں، درجنوں گاڑیاں، ڈی ایس این جی وینز اور اس میں نصب آلات کی خریداری اور عمارتوں کی تعمیر کیلئے رقوم کہاں سے آئیں؟ اور ملزم شعیب شیخ کے ذرائع آمدنی کیا تھے؟۔ 

ان تحقیقات کے مکمل ہونےکے بعد ایف آئی اے، اس انکوائری کی بھی دوبارہ تحقیقات شروع کرنے والی ہے کہ ایگزیکٹ کے چینل کے کروڑوں روپے کے آلات اور دیگر سامان کن ذرائع سے خریدے گئے یا پھر وہ اسمگلنگ یا مس ڈکلیریشن کے ذریعے لائے گئے اور آیا اس میں بھی منی لانڈرنگ تو نہیں کی گئی۔

ملزم شعیب شیخ کی دوبارہ گرفتاری کے مختلف مقدمات اور ضمانتوں کی سماعتیں لوئر کورٹس، اسلام آباد ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں جاری ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا۔

ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگریوں، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔

یہ خبر 28 مارچ 2018 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی

مزید خبریں :