امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل وحرکت محدود کیے جانے کا خدشہ

امریکی ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا—۔فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستانی حکومت کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر پاکستان میں امریکی سفارتکاروں کو آزاد نقل و حرکت کی اجازت نہ دی گئی تو امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کی جاسکتی ہے۔

ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو نیوز کو بتایا کہ یہ انتباہ کچھ ہفتے قبل جاری کیا گیا اور دونوں فریقین اس حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔

تاہم مذکورہ عہدیدار نے واضح کیا کہ اس وارننگ کا گذشتہ ہفتے اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں، جب ایک امریکی سفارتکار کی گاڑی کی ٹکر سے پاکستانی شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔

اگرچہ اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم مذکورہ عہدہدار نے انکشاف کیا کہ ان پابندیوں کا اطلاق یکم مئی سے ہونے کا امکان ہے اور 25 میل کے علاقے سے باہر نقل و حرکت کے لیے پاکستانی سفارتکاروں کو 5 روز پہلے امریکی حکومت سے اجازت لینا ہوگی۔

اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے جب امریکی ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

مذکورہ سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ پاکستان میں امریکی سفارتی عملے کو سیکیورٹی کے خطرات کی وجہ سے آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کو اس قسم کی پابندی کا خدشہ ہے، اس سے قبل ماضی کی امریکی حکومتیں روس اور چینی سفارتکاروں پر اس طرح کی پابندیاں لگا چکی ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ ہفتے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی جوزف امانویل ہال کی ٹکر سے عتیق بیگ نامی نوجوان جاں بحق جبکہ ایک نوجوان زخمی ہوگیا تھا۔

واقعے کے اگلے روز امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔

دوسری جانب امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کی گئی ٹوئیٹ میں بھی معاملے پر افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا تھا۔

پاک-امریکا تعلقات میں تناؤ

رواں برس کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی گئی دھمکی آمیز ٹوئیٹ کے بعد سے پاک-امریکا تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔

اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک امداد معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

مزید خبریں :