23 اپریل ، 2018
جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے مکی آرتھر کو دو سال قبل ماضی کے اسپیڈ اسٹار وقار یونس کی جگہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی اہم ترین ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ انگلینڈ مکی آرتھر کی کوچنگ اسائمنٹ کا مشکل ترین دور ہے اور ان حالات میں نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانا یقینی طور پر مکی آرتھر کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔
حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر اپنے نجی خاندانی مسائل کی وجہ سے ان دنوں سخت پریشان ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انگلینڈ روانگی سے قبل انہیں تنبہہ کی ہے کہ وہ سلیکشن کے معاملات پر لب کشائی سے گریز کریں۔
یہی وجہ ہے کہ لاہور میں قومی کرکٹ ٹیم کے ٹریننگ کیمپ کے دوران میڈیا کا مکی آرتھر کے ساتھ کوئی سیشن نہیں رکھا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق مکی آرتھر نے کامران اکمل، وہاب ریاض، فواد عالم، محمد حفیظ اور دیگر کھلاڑیوں کے بارے میں جو پالیسی بیانات دیئے اس پر بورڈ نے انگلینڈ روانگی سے قبل کوچ کو طلب کرکے انہیں زبان بندی کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی اختیاراتی افسران نے مکی آرتھر کو سمجھا دیا ہے کہ آئندہ غیر ذمے دارانہ بیانات برداشت نہیں کئے جائیں گے لہٰذا آپ جارحانہ بیانات سے گریز کریں کیوں کہ اس طرح بیانات دینے کا انداز بورڈ کی پالیسی کے منافی ہے۔
مکی آرتھر کا اہلیہ کے ساتھ 29 سالہ رفاقت کا خاتمہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر گذشتہ کئی ہفتوں سے اپنے خاندانی مسائل کی وجہ سے پریشان ہیں،گذشتہ دنوں ان کی اپنی اہلیہ کے ساتھ تین دہائیوں پر مشتمل تعلق ختم ہوگیا۔
مکی آرتھر جو اب آسٹریلوی شہری بن گئے ہیں اور آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں مستقل رہائش رکھتے ہیں، ان کی اپنی اہلیہ کے ساتھ 29 سال بعد علیحدگی نے انہیں پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔
لاہور میں کیمپ کے دوران ان کی کیفیت دیدنی تھی، بعض محفلوں میں وہ اپنے نجی معاملات کا اظہار بھی کرتے رہے اور انہیں خاموش اور الگ تھلگ بھی دیکھا گیا۔
اسی دوران مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ ٹیم سے ڈراپ ہونے والے کامران اکمل، وہاب ریاض، فواد عالم، محمد حفیظ اور دیگر کھلاڑیوں کے بارے میں جو پالیسی بیان دیا اس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مشکلات کو بڑھا دیا۔
میڈیا میں بیانات اور انٹرویوز سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ، سلیکشن کمیٹی اور ٹیم انتظامیہ ان کھلاڑیوں کو خدا حافظ کہنے کے لئے تیار ہے۔
مکی آرتھر نے ہیڈ کوچ اور انضمام الحق نے چیف سلیکٹر بننے کے بعد سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنوایا تاہم بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ مکی آرتھر سلیکشن پالیسی میں اپنی مرضی چلارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم انتظامیہ نے مکی آرتھر کو خاموشی سے کام کرنے اور حساس معاملات کو نہ چھیڑنے کی ہدایت کی ہے تاکہ میڈیا متنازع معاملات پر کہانیاں نہ تراشے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر کے بیانات کے بعد بورڈ کی انتظامیہ حرکت میں آئی ہے اور کچھ جگہوں پر بورڈ نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور بعض موقعوں پر بورڈ کو سبکی اور پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
ٹیم انتظامیہ 30 سال کی عمر کو پہنچنے والے کئی کھلاڑیوں کے مستقبل سے مایوس
مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم انتظامیہ 30 سال کی عمر کو پہنچنے والے کئی کھلاڑیوں کے مستقبل سے مایوس ہے اور انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کی کوشش ہے کہ مستقبل میں زیادہ سے زیادہ نوجوان کھلاڑیوں کو آزمایا جائے۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو بتادیا گیا ہے کہ وہ اس قسم کی باتوں کو میڈیا میں نہ لائیں کیوں کہ یہ پاکستان کرکٹ کا کلچر نہیں ہے۔ مکی آرتھر نے وضاحت کی ہے کہ وہ اپنے خاندانی معاملات کی وجہ سے پریشان تھے اور انہوں نے دانستاً بیانات نہیں دیئے۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مکی آرتھر آئندہ کامران اکمل، وہاب ریاض، فوادعالم، محمد حفیظ اور دیگرکھلاڑیوں کے بارے میں بیانات نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مکی آرتھر نے کامران اکمل، وہاب ریاض، فوادعالم ،محمد حفیظ اور دیگرکھلاڑیوں کے بارے میں جو انٹرویوز دیے اس سے یہی تاثر ملا کہ ان کھلاڑیوں کے کیریئر اب ختم ہوچکے ہیں۔
2016 میں مکی آرتھر نے جب پاکستان ٹیم کے کوچ کا چارج سنبھالا تھا اس کے چند ماہ بعد پاکستان ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون بنی تھی۔ ون ڈے میں پاکستان کی کارکردگی ملی جلی رہی تاہم 11 ماہ قبل پاکستان نے اوول میں بھارت کو فائنل ہراکرآئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی اور اس وقت پاکستان کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ایک ہے۔
پی سی بی کا میڈیا پالیسی سخت کرنے کا فیصلہ
پاکستانی کوچز اور کرکٹرز کے میڈیا میں مسلسل متنازع بیانات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی میڈیا پالیسی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بورڈ نے مستقبل میں ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے پاکستان ٹیم کے آفیشلز اور کھلاڑیوں کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ میں انگلش میڈیا کا سامنا پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور کھلاڑیوں کے لئے یقینی طور پر امتحان ہوگا۔ پی سی بی ترجمان امجد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور کھلاڑیوں پر واضح کردیا گیا ہے کہ بورڈ سے پیشگی اجازت کے بغیر کوئی کھلاڑی یا آفیشل انٹرویو یا بیان نہیں دے گا۔
اگر کسی نے انتظایہ کی ہدایت کو نظر انداز کیا تو اس کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 49 سالہ مکی آرتھر جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے کوچ بھی رہ چکے ہیں اور دونوں کوچنگ اسائمنٹ کے دوران ان کے کھلاڑیوں سے تعلقات کشیدہ رہے تھے۔
پاکستان ٹیم میں ان کے آنے سے قبل شاہد آفریدی ریٹائر ہوگئے جبکہ مصباح الحق، یونس خان نے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا اور محمد حفیظ، وہاب ریاض اور کامران اکمل کو پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے میں مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔