10 مئی ، 2018
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے جیسے واقعات نہیں ہونے چاہیئیں، اس حملے کی مکمل تحقیقات کرائی جائے۔
سروسز اسپتال میں احسن اقبال کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہو یا اپوزیشن ہم سب کو نفرت کی سیاست کے خلاف اکٹھا ہونا چاہیے تاکہ انتہا پسندی کا مقابلہ کرسکیں۔
ان کہنا تھا کہ وہ پہلے دن سے ایسے واقعات کی مذمت کررہے ہیں، وہ دہشت گردی کے خلاف بولتے تھے تو لوگ کہتے تھے کہ نوجوان ہے، جذباتی ہورہا ہے، انہوں نے کوششوں سے نیشنل ایکشن پلان بنوایا مگر بدقسمتی سے اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بے نظیر کیس کے ملزموں کی ضمانتیں ہوگئیں حالانکہ دہشت گردوں نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے ہی سب کچھ کیا اور انہیں کوئی افسوس بھی نہیں، دہشت گردوں کو چھوڑ کر کیا پیغام دیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو 6 مئی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ نارووال میں پارٹی کی کارنر میٹنگ کے بعد واپس جارہے تھے۔
وزیر داخلہ احسن اقبال واپس جانے لگے تو ملزم عابد نے انتہائی قریب سے30 بور کی پستول سے فائر کیا، گولی احسن اقبال کے دائیں بازو کو لگی اور پیٹ میں پیوست ہوگئی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق موقع پر موجود حفاظتی اسکواڈ نے ملزم کو پکڑا اور اس سے پستول برآمد کی جبکہ ملزم کی موٹر سائیکل بھی پولیس نے قبضے میں لے لی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین نے 5 ماہ قبل کاشف نامی لڑکے سے 15 ہزار روپے میں پستول خریدی جبکہ ملزم نے 2،3 ماہ قبل سبیل نامی شخص سے 1800 روپے میں گولیوں کے 50 راؤنڈز خریدے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے خواب میں احسن اقبال کو مارنے کا حکم ملا تھاجبکہ وہ مولانا اشرف آصف جلالی اور خادم حسین رضوی کے بیانات سے متاثر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین 2016ء میں ڈیڑھ ماہ دبئی رہ کر واپس آگیا تھا۔