16 مئی ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک 'پگڑی اچھال' پارٹی ہے، جس کا کوئی کردار اور نظریہ نہیں ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ 'پی ٹی آئی نے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان کے معاملے پر آپ کے قومی کمیشن بنانے کی تجویز مسترد کر دی ہے'۔
جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ 'پی ٹی آئی کا نہ کوئی کردار ہے اور نہ نظریہ، یہ ایک گندی زبان والی اور پگڑی اچھال پارٹی ہے'۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ 'پی ٹی آئی امپائر کی انگلی کی طرف دیکھنے والی پارٹی ہے'۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم نے 2014 کے اسلام آباد دھرنے کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ 'ان دھرنوں کے پیچھے کئی کردار تھے'۔
نواز شریف نے کہا کہ 'عمران خان اور طاہر القاہدری بھی ایسے ہی کرداروں میں شامل ہیں اور وقت آنے پر دیگر کرداروں کے نام بھی بتا دوں گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف دھرنے والی پارٹی ہے، اس کا 'عوام کے ووٹ کو عزت دو' پر اعتبار نہیں ہے۔
نواز شریف کا اپنا سیاسی کردار داغدار ہے، نعیم الحق
سابق وزیراعظم کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ 'نواز شریف کا اپنا سیاسی کردار اتنا داغدار اور اونچ نیچ پر مبنی ہے کہ ان کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی اور پر بات کریں، انہیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے'۔
جیو نیوز سے بذریعہ ٹیلیفون گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے مزید کہا کہ '2014 کے دھرنے کے پیچھے پاکستان کے 20 کروڑ عوام تھے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ان دھرنوں میں جس طرح سے لوگوں نے شرکت کی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک مقبول مظاہرہ تھا جو پاکستان کے لوگوں کے جذبات کی عکاسی کر رہا تھا'۔
ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کے بیان پر تنازع
واضح رہے کہ حال ہی میں بھارتی میڈیا کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ایک پاکستانی انگریزی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو کو اچھالا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ غیر ریاستی عناصر ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے'؟
سابق وزیراعظم کے اس متنازع بیان پر ملک کے سینئر دفاعی، سیاسی تجزیہ کاروں اور سیاست دانوں کا شدید ردعمل سامنے آیا، جس میں بیان کو غداری اور ملک دشمنی قرار دے دیا گیا۔
دوسری جانب پاک فوج کی تجویز پر 14 مئی کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ متنازع بیان کو مکمل طور پر غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے تمام الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا تھا۔
لیکن اگلے ہی روز نواز شریف نے اس اعلامیے کو غلط قرار دے کر مسترد کردیا اور تجویز پیش کی کہ معاملے کی چھان بین کے لیے قومی کمیشن بنایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔
تاہم اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف کی جانب سے قومی کمیشن بنانے کی نواز شریف کی تجویز مسترد کردی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ 'نواز شریف کے بیان پر کمیشن بنانے کی کوئی ضرورت نہیں، جس نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانا وہ کمیشن کو کیا اہمیت دے گا؟'
جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'نواز شریف کے کیسز منطقی انجام تک پہنچنے والے ہیں، لہذا وہ اب قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاناچاہتے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'نواز شریف کی حب الوطنی پر شک نہیں، تمام صورتحال ان کے ایک بیان سے ختم ہوسکتی ہے'۔